Quran Pak Ko Tasveer Wale Akhbar Ke Sath Dafan Karna Kaisa?

قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:  Lar-8923

تاریخ اجراء:03ذوالقعدۃ الحرام1440ھ/06اگست2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک کواخبارات  کے ساتھ دفن کر سکتے ہیں جبکہ اخبارات پر بے پردہ  عورتوں کی تصاویر اور جوتوں کی تصاویر بھی ہوتی ہیں اور ایک ساتھ دفن کرنے میں اخبارات قرآن پاک کے اوپر بھی آ سکتیں ہیں ؟

                                                       سائل:علی احمد نظامی(منڈی بہاؤالدین)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کے ساتھ،بے پردہ عورتوں اورجانداروں کی تصاویر والی اخبارات ایک جگہ  دفن کرنا بے ادبی ہے  کہ عرفاً اس کو بے ادبی سمجھا جاتا ہے اور ادب و بے ادبی کا مدار عرف پر ہی ہوتا ہے ، پھر اس میں مزید  ایک شناعت یہ بھی ہے کہ قرآن پاک کے اوپر اخبارات آ سکتی ہیں اور یہ بھی بے ادبی ہے کہ قرآن مجید  کے اوپر کوئی اور چیز رکھی جائے۔فقہا  کرام نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ   جس الماری یا صندوق میں کتب ہوں ، اد ب یہ ہے کہ ان کے اوپر کپڑے وغیرہ چیز یں نہ رکھی جائیں ۔جب کتب کا  ادب یہ ہے توقرآن پاک  کے اوپر اخبارات رکھنا بدرجہ اولیٰ بے ادبی ہوگا۔

    لہٰذا قرآن پاک اور اخبارات وغیرہ کو الگ الگ دفن کیا جائے، البتہ قرآن پاک کے ساتھ اخبارات وغیرہ  ایک ہی قبر میں دفن کرنے کا درست طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ قرآن پاک اور اخبارات  میں کسی چیز سے اس طرح آڑ بنا دیں کہ ان کے قرآن پاک کے ساتھ مکس ہونے  اور  قرآن پاک کے اوپر آنے  کا احتمال نہ رہے ۔

    یہ بھی ذہن نشین رہے کہ قرآن پاک کو دفن کرنے میں یہ  لحاظ بھی ضروری ہے کہ قرآن پاک کے اوپر مٹی نہ ڈالی جائے کہ اس میں تحقیر و بے ادبی کا پہلو پایا جاتا ہے ۔ قرآن پاک دفن کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ کسی محفوظ اورپاک جگہ میں لحد(بغلی قبر)بناکردفن کردیں اوراگرسیدھی قبربنانی ہو ، توپھرقرآن پاک رکھنے کے بعدتختہ وغیرہ   کی چھت بنا  دی جائے جس طرح میت کودفن کرنے کے بعدتختہ وغیرہ رکھاجاتاہے تاکہ ان پرمٹی نہ پڑے ۔

فتاوی قاضی خان میں ہے:’’ فإن دفنھا فی الأرض الطاہرۃ لا ینالھا کان ذلک حسنا‘‘ترجمہ:اگر کتب و رسائل پاک زمین میں دفن کردیاکہ لوگوں کی دسترس سے دورہوگئیں تویہ اچھاہے۔

(فتاوی قاضی خان ،کتاب الوصایا،فصل فی مسائل مختلفۃ ،جلد3،صفحہ431، مطبوعہ کراچی)

    علامہ شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قرآن پاک دفن کرنے کا طریقہ نقل کرتے ہیں:’’وینبغی أن یلف بخرقۃ طاھرۃ ویلحد لہ لأنہ لو شق ودفن یحتاج إلی إھالۃ التراب علیہ وفی ذلک نوع تحقیر إلا إذا جعل فوقہ سقف‘‘ترجمہ:اور چاہیے کہ اسے کسی پاک کپڑے میں لپیٹا جائے اور اس کے لئے لحد (بغلی قبر) بنائی جائے کیونکہ اگر شق یعنی سیدھی قبر کھودی جائے اور اس میں دفن کیا جائے تو اس کے اوپر مٹی ڈالنے کی بھی حاجت ہوگی، اور اس میں تحقیر کا ایک پہلو ہے ، اِلّا یہ کہ قرآن کو رکھ کر اس کے اوپر چھت بنائی جائے۔

(ردالمحتارمع درمختار ، کتاب الحظر و الاباحۃ، جلد6، صفحہ422، دار الفکر،بیروت)

    فتاوی رضویہ میں ہے:’’ تعظیم و توہین کا مدار عرف پر ہے ۔ عرب میں باپ کو کاف اور انت سے خطاب کرتے ہیں جس کا ترجمہ ''تو'' ہے اور یہاں باپ کو ''تو''کہے بیشک بے ادب گستاخ اوراس آیہ کریمہ کا مخالف ہے ﴿لَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا﴾ ( یعنی ماں باپ کو ہُوں نہ کہہ ، نہ جھڑک اوران سے عزّت کی بات کہہ)‘‘

(فتاوی رضویہ،جلد6،صفحہ634،رضا فاؤنڈیشن لاھور)

    فتاوی رضویہ میں ہے:’’ قرآن مجید اگرچہ دس۱۰ غلافوں میں ہو پاخانے میں لے جانا بلاشبہہ مسلمانوں کی نگاہ میں شنیع اور اُن کے عرف میں بے ادبی ٹھہرے گا اور ادب وتوہین کا مدار عرف پر ہے ۔ ‘‘

(فتاوی رضویہ،جلد4،صفحہ609،رضا فاؤنڈیشن لاھور)

    امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ریکارڈ کی ایک طرف قرآن و نعت بھرنے اور دوسرے طرف خرافات بھرنے کو بے ادبی قراریتے ہوئے فرماتے ہیں:’’اگر بھرنے والوں نے ایک ہی ریکارڈ کے ایک پہلو پر کچھ آیات یا اشعار حمد و نعت اور دوسرے پر کچھ خرافات بھری ہیں تو یہ بے ادبی وجمع ضدین ان کا فعل ہے۔‘‘

(فتاوٰی رضویہ،جلد23،صفحہ460،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

     بحرالرائق میں ہے:’’حانوت أو تابوت فیہ کتب فالأدب أن لا یضع الثیاب فوقہ‘‘یعنی :کسی صندوق یا الماری میں کتابیں رکھی ہوں تو ادب کا تقاضا یہ ہے کہ ان پر کپڑے نہ رکھے جائیں ۔

(البحر الرائق شرح کنز الدقائق،کتاب الطھارۃ، باب الحیض ،جلد1،صفحہ213، دار الکتاب الإسلامی)

    صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارشریعت میں فتاوی عالمگیری سے نقل فرماتے ہیں:’’ لغت و نحو و صرف کاایک مرتبہ ہے، ان میں ہر ایک کی کتاب کو دوسرے کی کتاب پر رکھ سکتے ہیں اور ان سے اوپر علم کلام کی کتابیں رکھی جائیں ان کے اوپر فقہ اور احادیث و مواعظ و دعوات ماثورہ فقہ سے اوپر اور تفسیر کو ان کے اوپر اور قرآن مجید کو سب کے اوپر رکھیں۔ قرآن مجید جس صندوق میں ہو اس پر کپڑاوغیرہ نہ رکھا جائے۔ ‘‘

(بہارشریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ495،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم