قربانی کے جانور سے منفعت حاصل کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالحجۃالحرامٍ1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قبلِ ذبح قربانی کے جانور سے منفعت حاصل کرنا منع ہے اس سےکیا مراد ہے؟نیز یہ بھی وضاحت فرمادیں کہ قربانی کے جانور سے منفعت کا حصول کب سے منع ہوگا؟                            (سائل : صدام فیضانی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس جانور پر قربانی کی نیت کرلی جائے تو اس سے اب کسی بھی قسم کی منفعت (یعنی فائدہ) حاصل کرنا جائز نہیں ، کیونکہ وہ  جانوراپنے  تمام اجزاء کے ساتھ قربت (یعنی نیکی)کيلئے متعین ہوچکا ہے اور یہ قربت اسی وقت حاصل ہوگی جب اللہ عزوجل کے نام پر اس جانور کا خون بہایا جائے ، لہٰذا  جب تک جانور سے یہ اصل غرض حاصل نہ ہوجائے تب تک اس سے ہر قسم کا انتفاع (Obtaining Benefit) مکروہ و ممنوع  ہے۔ رہی یہ بات کہ اس منفعت سے کیا مراد ہے؟ تو اس سے مراد اپنے کسی کام کے لئے اس جانور سے فائدہ اٹھانا ہے۔ فقہائے کرام نے اس کی کئی مثالیں بیان کی ہیں ، جیسے اپنے کسی کام کے لئے قربانی کے جانور کے بال کاٹ لینا ، اس کا دودھ دوہنا ، اس کی اون اور دودھ کو بیچنا ، اس پرسواری کرنا ، اس پر کوئی چیز لادنا یا اس کو کرایہ پر دے دینا وغیرہ ۔

    البتہ یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ اگر کسی شخص نے قربانی کے جانور کی اون کاٹ لی یا اس کا دودھ دوہ لیا تو اس پر لازم ہے کہ وہ اسے صدقہ کرے اور جانور کو اجرت پردینے کی صورت میں وہ  اجرت صدقہ کرے ، اسی طرح قربانی کے جانور کو استعمال کرنے کی صورت میں اگر اس  جانور میں کچھ کمی آگئی تو اس کمی کی  مقدار میں رقم صدقہ کرے۔  

(رد المحتار ، 9 / 544 ملتقطاً ، حاشیۃالطحطاوی علیٰ الدرالمختار ، 4 / 167 ، فتاویٰ رضویہ ، 20 / 512 ، 511ملخصاً ، بہار شریعت ، 3 / 347)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم