کن جانوروں کی قربانی ہو سکتی ہے؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Aqs-139

تاریخ اجراء:27ذوالقعدۃ الحرام 1435ھ/ 23ستمبر2014ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے قربانی کے لیے ایک بکری خریدی ہے، جس کی عمر بھی ايك سال سے زیادہ ہے ، لیکن میرے گھروالوں کا کہنا ہے کہ قربانی تو بکرے کی ہوتی ہے ، بکری کی نہیں ، آپ شرعی حوالے سے ارشاد فرمائیں کہ بکری کی قربانی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    بکری کی قربانی بالکل جائز ہے ، شرعا ًاس میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔ شریعتِ مطہرہ نے قربانی کے جانوروں کی تین اقسام بیان فرمائی ہیں ، (1)بکری ۔ (2)گائے ۔ (3 )اونٹ ۔

    فقہِ حنفی کی مشہور و معروف کتاب ہدایہ شریف میں ہے : ”والا ضحیۃ من الابل والبقر والغنم ، لانھا عرفت شرعا ولم تنقل التضحیۃ بغیرھا من النبی علیہ الصلوۃ والسلام و لا من الصحابۃ رضی اللہ عنھم “ ترجمہ : اُضحیہ (یعنی قربانی کے جانوروں میں سے) اونٹ ، گائے اور بکری ہیں، کیونکہ شرعاً یہی معروف ہیں اور ان جانوروں کے علاوہ کسی کی قربانی نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں۔                                           

(ھدایہ ، جلد4 ، صفحہ 408 ، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ ، بیروت)

    صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : ”قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں (1)اونٹ ، (2)گائے ، (3)بکری ، ہر قسم میں اس کی جتنی نوعیں ہیں ، سب داخل ہیں ، نر اور مادہ ، خصی اور غیرِ خصی ، سب کا ایک حکم ہے یعنی سب کی قربانی ہو سکتی ہے ۔  بھینس گائے میں شمار ہے ، اس کی بھی قربانی ہو سکتی ہے ، بھیڑ اور دنبہ ، بکری میں داخل ہیں ، ان کی بھی قربانی ہو سکتی ہے ۔ “

(بھار شریعت ، جلد3 ،حصہ15 ، صفحہ339 ،  مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم