5 Saal Qurbani Nahi Ki To Ab Karne Ka Kya Tarika Hai ?

پانچ سال قربانی ادا نہیں کی ،اب ادا کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1622

تاریخ اجراء:17رمضان المبارک1445 ھ/28مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری شادی کو پانچ سال ہوگئے، شادی کے بعد میں صاحبِ نصاب ہوگئی تھی، ہر سال زکوٰۃ ادا کرتی ہوں ، لیکن ان پانچ سالوں میں قربانی نہیں کی ، پانچ سال کی قربانی قضا ہوگئی ، اس کو ادا کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ اور قضا قربانی کا گوشت غریب کو دینے کے علاوہ خود بھی استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ نے صاحبِ نصاب ہونے کے باجود جتنے سال قربانی نہیں کی ، ان میں سےہر سال کی قربانی کے بدلے قربانی کے معیار پر پورا اترنے والی ایک متوسط بکری  یا اس کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوگااور ساتھ ساتھ توبہ کرنا بھی شرعاً لازم ہے، اب قربانی کرنے سے سابقہ سالوں کی قربانی ادا نہیں ہوگی  کیونکہ جس شخص نے گزشتہ سالوں میں واجب ہونے کے باوجود قربانی نہیں کی، اب قربانی کرنے سے اس کا وہ واجب ادا نہیں ہوگا بلکہ توبہ کے ساتھ ساتھ ایک متوسط بکری یا اس کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے۔

   واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں متوسط بکری یا اس کی قیمت کا صدقہ شرعی فقیر مستحق زکوٰۃ  ہی کو دیا جاسکتاہے کسی اور کونہیں  اور اس صدقے کو آپ خودبھی استعمال نہیں کرسکتیں۔

   بدائع الصنائع میں ہے:’’وان کان لم یوجب علی نفسہ ولا اشتری وھو موسر حتی مضت أیام النحر تصدق بقیمۃ شاۃ تجوز فی الأضحیۃ ‘‘ترجمہ:اگر قربانی اپنے اوپرخود واجب نہیں کی تھی اور نہ ہی قربانی  کے لیے جانور خریدا تھا اور وہ صاحب نصاب بھی تھا (اور اس نے قربانی نہیں کی) یہاں تک کہ ایام نحر گزر گئے تو اب ایک ایسی بکری کی قیمت صدقہ کرے  جس کی قربانی جائز ہوتی ہو۔(بدائع الصنائع ، جلد4، صفحہ 203 ، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم