Agar Maldar Shakhs 12 Zul Hijjah Ko Safar Par Ho Tu Qurbani Ka Hukum

اگرمالدار شخص 12 ذوالحجہ کو سفر پر ہو تو قربانی کا حکم

مجیب:عبد الرب شاکر عطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مالدار مقیم پر قربانی واجب تھی پھر بارہ ذوالحجہ کی صبح بانوے کلو میٹر سے زائد سفر شرعی پر نکل گیا ، کیا اب اس پر قربانی واجب رہی یا نہیں؟نیز اگر اس نے قربانی کی نیت سے بکرا خرید لیا تھا ، تو اب مسافر ہونے پر اسے فروخت کرسکتا ہے یا نہیں؟ سائل : محمدحامد سلطانی(فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق اُس شخص پر قربانی واجب نہ رہی ، کیونکہ قربانی کے وجوب کی شرائط میں سے ایک شرط مقیم ہونابھی ہے ، لہٰذا اگر وہ بارہ ذوالحجہ کی صبح مسافر ہو گیا اور قربانی کے آخری وقت یعنی غروبِ آفتاب تک مسافر شرعی ہی رہا ، تو اب اس پر قربانی واجب نہ ہوگی اور اگر اس شخص نے قربانی کی نیت سے جانور خرید لیا تھا ، تو اسے فروخت کرسکتا ہے ، صدقہ کرنا واجب نہیں ، کیونکہ مسافر شرعی بننے کی صورت میں اس پر قربانی واجب نہ رہی تھی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم