Jahez Ka Saman Qurbani Ke Nisab Mein Shamil Hoga Ya Nahi ?

جہیز کا سامان قربانی کے نصاب میں شامل ہونے کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2785

تاریخ اجراء: 05ذوالحجۃالحرام1445 ھ/12جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مجھے    پتہ چلا ہے کہ   جہیز  کی زائد  اشیاء بھی  قربانی  کے نصاب میں شامل ہوتی ہیں  تو میری بیوی کے پاس  دو تولہ سونا اور جہیز کی  زائد  اشیاء  ،جن کی مالیت 52،000 بنتی ہے ، موجود ہیں  تو  کیا ان پر قربانی لازم ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یاد رہے کہ جو شخص  بھی حاجت اصلیہ (یعنی وہ چیزیں جن کی انسان کوحاجت رہتی ہے،جیسے رہائش گاہ،خانہ داری کےوہ سامان جن کی حاجت ہو،سواری اورپہننے کے کپڑے وغیرہ ضروریاتِ زندگی)سے زائد  ایسی  اشیاء کا مالک  ہو جو خود یا دیگر اموال(سونا، چاندی ، نقدی وغیرہ) کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائیں تو اس پر قربانی واجب ہوتی ہے ۔لہذا دریافت کردہ  صورت میں آپ کی بیوی  جبکہ   دو تولہ سونے اورضرورت سے زائد 52000  قیمت والی  اشیاء  کی مالک ہے تو وہ صاحب نصاب ہے اور اس پر قربانی واجب ہے۔

   نوٹ: عورتوں پربھی شرائط پائی جانے کی صورت میں قربانی واجب ہوتی ہے، جس طرح مردوں  پرواجب ہوتی ہے۔

   چنانچہ در مختار ہے: ’’تجب۔۔۔ علی کل۔۔۔ مسلم۔۔۔ ذی نصاب فاضل عن حاجتہ الأصلیۃ۔۔۔ و إن لم ینم۔۔۔ و۔۔۔بہذا النصاب تحرم الصدقۃ۔۔۔ و تجب الأضحیۃ و نفقۃ المحارم علی الراجح“یعنی راجح قول پر ہر ایسا مسلمان جو حاجت اصلیہ سے زائد نصاب، جو اگرچہ مال نامی نہ ہو، کا مالک ہو اس پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہے، اور اس پر زکاۃ لینا حرام، محارم کا نفقہ اور قربانی واجب ہوتی ہے۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب الزکاۃ،ج 2،ص 358،359،360،دار الفکر،بیروت)

   عورتوں پربھی قربانی واجب ہوتی ہے۔جیساکہ درمختارمیں علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ رحمۃاللہ القوی ارشاد فرماتے ہیں:”وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسارالذی يتعلق به )وجوب(صدقة الفطرلا الذكورة فتجب على الأنثى)“یعنی قربانی واجب ہونے کی شرائط یہ ہیں:مسلمان ہونا،مقیم ہونا،ایسی مالداری ، جس سے صدقہ فطرواجب ہوتاہو۔مردہوناشرط نہیں لہذا عورت پربھی واجب ہے۔(الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الاضحیۃ، ج09، ص 520،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم