Janwar Ka Aik Dant Toot Jaye To Qurbani Ka Hukum?

جانور کا ایک دانت ٹوٹ جائے،تو قربانی کا حکم؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Pin-5758

تاریخ اجراء:01ذوالحجۃ الحرام1439ھ/13اگست 2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک جانور قربانی کے لیے خریدا گیا ،عمر بھی پوری ہے،لیکن کسی چیز کے ساتھ منہ ٹکرانے کی وجہ سے اُس کا ایک دانت ٹوٹ گیاہے (جانور چارہ کھا سکتا ہے)،تو اُس کی قربانی کر سکتے  ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اُس جانور کی قربانی کرنا،جائز ہے،کیونکہ اگر کسی جانور کے کچھ دانت نہ ہوں،لیکن اتنے دانت سلامت ہوں کہ جن سے وہ خود چارہ چر سکے،تو اُس جانور کی قربانی جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ دوسرا بے عیب جانور لیں کہ چھوٹے عیب سے بھی سالم جانور مستحب ہے۔

   ہدایہ شریف میں ہے:’’ان بقی مایمکن الاعتلاف بہ اجزأہ لحصول المقصود‘‘ترجمہ:اگر اتنے دانت باقی ہیں،جن کے ساتھ وہ چارہ کھا سکتا ہے،تو مقصود کے حاصل ہونے کی وجہ سےاُس  جانورکی قربانی جائز ہے۔(ھدایہ،ج4،ص448،مطبوعہ لاھور)

   فتاوی قاضی خان میں ہے:’’ان بقی لھا من الاسنان قدر ما تعتلف جاز والا فلا‘‘ترجمہ:اگر اتنے دانت ہوں ،جن سے چارہ کھا سکے،تو اُس کی قربانی جائز ہے،ورنہ جائز نہیں۔(فتاوی قاضی خان،ج3،ص240،مطبوعہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم