Janwar Ke Kaan Mein Surakh Ho To Kya Qurbani Ho Jaye Gi ?

جانور کے کان میں سوراخ ہو تو اس کی قربانی کا حکم

مجیب:مفتی محمد حسان عطاری

فتوی نمبر:WAT-2781

تاریخ اجراء: 04ذوالحجۃالحرام1445 ھ/11جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گورنمنٹ بعض جانوروں کے کان میں سیل کے لیے سوراخ کردیتی ہے ،ایسے جانور کی قربانی کرنا  کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوراخ اگرتہائی کان کی مقداریااس سے کم ہے اورکوئی دوسرامانع ِقربانی عیب بھی نہیں،توایسے جانورکی قربانی جائزتوہے،مگرمکروہ  وخلاف اولیٰ ہے۔

   بزازیہ میں ہے’’  خمسۃ عشر  من الآفات  لا یمنع  منھا  :  التی فی أذنھا  ثقب  ‘‘ ترجمہ: پندرہ (15)  عیوب ایسے ہیں (جو قربانی سے )مانع نہیں  ان میں سے ایک  وہ جانور جس کے کان میں سوراخ ہو ۔( الفتاوی البزازیہ ، جلد 2 ،صفحہ 411 ،   دار الکتب العلمیہ، بیروت )

   بہار شریعت میں ہے:  جس کے  کان یا دم یا چکی  کٹے ہوں  یعنی  وہ عضو  تہائی سے  زیادہ کٹے ہوں    ، ان سب کی قربانی  ناجائز ہے  اور اگر  کان یا دم یا  چکی  تہائی سے کم کٹی ہو تو جائز ہے ۔(بہار شریعت ، ج 3 ،حصہ 15،ص 341 ،  مکتبۃ المدینہ )

   تحفۃ الفقہاء میں ہے :”وما جاز مع العیب :فھو مع الکراھۃ ،وانماالمستحب  ھو السلیمۃ عن العیوب الظاھرۃ ‘‘ ترجمہ : جو قربانی عیب ( غیر فاحش ) کے ساتھ جائز ہوتی ہے وہ کراہت (تنزیہی ) کے ساتھ جائز ہوتی ہے،جانور کا ہر طرح کے ظاہری عیوب سے سلامت ہونا مستحب ہے ۔(تحفۃ الفقہاء ،جلد03،صفحہ 86،  دارالکتب العلمیہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم