Kya Larke Ke Aqeeqah Mein Aik Bakra Qurban Kiya Ja Sakta Hai ?

کیا لڑکے کے عقیقے میں ایک بکرا قربان کیا جاسکتا ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12503

تاریخ اجراء:        02ربیع الثانی1444 ھ/29اکتوبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید اپنے دو لڑکوں اور ایک لڑکی کا عقیقہ کرنا چاہتا ہے،   لڑکے کے عقیقے میں دو بکرے ذبح کرنا ہوتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ زید پر پانچ بکرے قربان کرنا ضروری ہے؟ یا پھر زید گنجائش کے مطابق تین بکروں کے ذریعے بھی اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق لڑکے کے عقیقے میں دو بکروں  کے بجائے ایک بکرا قربان کرنا بھی جائز ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں زید تین بکروں کے ذریعے بھی عقیقہ کرسکتا ہے اس صورت میں بھی عقیقے کی سنت ادا ہوجائے گی۔

   چنانچہ فتاوٰی تنقیح الحامدیہ  میں ہے: إذا أراد أن يعق عن الولد ، فإنه يذبح عن الغلام شاتين وعن الجارية شاة ؛ لأنه إنما شرع للسرور بالمولود وهو بالغلام أكثر ولو ذبح عن الغلام شاة وعن الجارية شاة جازیعنی جب کوئی شخص بچے کا عقیقہ کرنا چاہے تو وہ لڑکے کی طرف سے دوبکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کرے کیونکہ عقیقہ بچہ پیدا ہونے کی خوشی میں مشروع ہے جبکہ  لڑکے کی پیدائش میں خوشی بھی زیادہ ہوتی ہے، البتہ اگر وہ شخص لڑکے کی طرف سے ایک بکری اور لڑکی کی طرف سے بھی ایک ہی بکری قربان کردے تو یہ بھی جائز ہے۔(العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوٰی الحامدیۃ، کتاب الذبائح، العقیقۃ، ج 02، ص 233-232، مطبوعہ پشاور)

   فتاوٰی نوریہ میں ہے:”عقیقہ میں ایک لڑکے کے لیے ایک بکری یا گائے کا ساتواں حصہ جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ ایک لڑکے کے عقیقے میں دو بکریاں یا گائے کے دو حصے چاہیے۔“(فتاوٰی  نوریہ ، ج 03، ص 504، دار العلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور ضلع اوکاڑہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”لڑکے کے عقیقہ میں دو بکریوں کی جگہ ایک ہی بکری کسی نے کی تو یہ بھی جائز ہے۔(بہار شریعت، ج 03، ص 357، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم