Ijtamai Qurbani Walon Ka Masjid Mein Gosht Banana Kaisa?

اجتماعی قربانی والوں کا مسجد میں گوشت بنانا کیسا؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Mad 2078

تاریخ اجراء:07ذیقعدۃ الحرام1439ھ/21جولائی2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد میں اجتماعی قربانی کا اہتمام ہوتاہے اور اجتماعی قربانی کرنے والے مسجد کے صحن میں جو کہ عین ِ مسجد ہے ، وہاں پر گوشت بناتے ہیں  ، جس سے مسجد کا صحن  آلودہ ہوجاتا ہے اور نمازیوں کوتکلیف ہوتی ہے ۔ مسجد کے صحن میں گوشت بنانا شرعی طور پرکیسا ہے ؟عین ِمسجد کے صحن میں بغیر کچھ بچھائے  ماربل پرگوشت بناتے ہیں ، جس سے مسجد کا فرش آلودہ ہوجاتا ہے۔اس بارے میں جو حکم شرعی ہو بیان فرمائیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اجتماعی قربانی کرنے والوں کا عینِ مسجد کے صحن میں گوشت بنانا ،مسجد کے فرش کو آلودہ کرنایہ مسجد کی بے ادبی اور سخت  ناجائز وحرام ہے کہ مسجدیں ان کاموں کے لیے نہیں بنیں اور جن کاموں کے لیے مساجد نہیں بنیں ،حدیث میں ان کاموں کو مسجد میں کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ مسجد میں  گوشت بنانا تو دور کی بات ہے،کچا گوشت لے کر صرف مسجد سے گزرنے کی بھی احادیث میں ممانعت ہے ۔ نیز مسجد کو آلودہ کرنا حرام ہے اگرچہ وہ کسی پاک چیز سےہی  ہو اور مسجد کو صاف ستھرا رکھنا واجب ہے ، لہٰذا صحنِ مسجد میں گوشت پھیلاکر مسجد کو آلودہ اور بدبودار کرنا بلاشبہ حرام کام ہے ۔ جس  جس نے ایسا کیا ہے ، وہ سب گنہگار اور مستحق عذاب نار ہیں ۔ ان پر اپنے اس حرام فعل سے توبہ فرض ہے ۔

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:”من سمع رجلا ینشد ضالۃ فی المسجد فلیقل لاردھا ﷲ علیک فان المساجد لم تبن لھٰذا“ترجمہ:جو کسی شخص کو سنے کہ مسجد میں اپنی گم شدہ چیز دریافت کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ اس سے کہے : اﷲتیری گمی چیز تجھے نہ ملائےکیونکہ  مسجدیں اس لئے نہیں بنیں ۔

(صحیح مسلم،جلد1،صفحہ 397،داراحیاء التراث العربی،بیروت)

    علامہ بدرالدین عینی حنفی رحمۃاللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:”قوله:”لم تبن لهذا“أي:لإنشاد الضالة؛وإنما بُنيت لأداء الفرائض۔وقد يدخل في هذا كل أمرٍ لم يُبن له المسجد من البيع والشراء، ونحوذلك من أمور معاملات الناس واقتضاء حقوقهم“ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ مساجد اس کام کے لیے نہیں بنیں یعنی مسجدیں اپنی گمشدہ چیزیں تلاش کرنے کے لیے نہیں بنیں بلکہ وہ تو فرائض ادا کرنے کے لیے بنی ہیں اور اس (ممانعت )میں ہروہ  کام داخل ہے ،جس کے لیے مسجد نہیں بنی جیسے خریدوفروخت اوراس کی مثل لوگوں کے  دیگر معامالات اور ان کے حقوق کی ادائیگی سے متعلقہ امور ۔

(شرح ابی داود للعینی ،بَابٌ فِي كرَاهِية إنشَادِ الضَّالَّة في المَسجِد،جلد2،صفحہ386،مطبوعہ بیروت) 

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچا گوشت مسجد میں لے جانے سے منع فرمایا ہے ۔ جیسا کہ سنن ابن ماجہ میں ہے:”عن ابن عمر رضی اللہ عنہما ،عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:”خصال لاتنبغی  فی المسجد:لا یتخذ طریقاً ولا یمر فیہ بلحم نیء۔ملتقطاً“ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کچھ کام  ایسے ہیں جو مسجد میں کرنے مناسب نہیں ۔(وہ یہ ہیں کہ )مسجد کو راستہ نہ بنایا جائے اور کچا گوشت لے کر مسجد سے نہ گزرا جائے ۔

(سنن ابن ماجہ ،باب مایکرہ فی المساجد ،رقم الحدیث 748،مطبوعہ دار ابن کثیر ،بیروت)

    مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :”مسجد میں کچا لہسن پیاز کھا کر جانا ، جائز نہیں جب تک بو باقی ہو کہ فرشتوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے ۔ حضور اقدس ارشاد فرماتے ہیں: جو اس بدبودار درخت سے کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے کہ ملائکہ کو اس چیز سے ایذا ہوتی ہے جس سے آدمی کو ہوتی ہے اس حدیث کو بخاری و مسلم نے جابر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا یہی حکم ہر اس چیز کا ہے جس میں بدبُو ہو۔ جیسے گندنا، مولی،کچا گوشت(جس کی حدیث میں بھی صراحت ہے)۔ 

(بهارشریعت،جلد1،حصہ 03،صفحہ648،مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

    مسجد کو گندگی سے بچانا ضروری ہے ۔جیسا کہ البحرالرائق میں ہے:”إنما الحرمۃ للمسجدولکون المسجد یصان عن القاذورات ولو کانت طاهرۃ“ترجمہ:بیشک یہ مسجد کی حرمت کی وجہ سے ہے تاکہ مسجد کو ہر قسم کی گندی چیزوں سے بچایا جائے اگرچہ وہ چیزیں  پاک ہی کیوں نہ ہوں ۔                                                                                                                                                                                                                                                                                                     

(البحرالرائق،کتاب الصلوۃ  ،جلد02،صفحہ61،مطبوعہ کوئٹہ)

    مسجد کو صاف ستھرارکھنا واجب ہے ۔ جیسا کہ غمزعیون البصائرمیں ہے:”لأن تنظیف المسجد واجب“ترجمہ:کیونکہ مسجد کو صاف ستھرا رکھنا واجب ہے ۔

(غمزعیون البصائر،الفن الثانی،القول فی احکام المسجد،جلد04،صفحہ53-55،دار الکتب العلمیۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم