Qurbani Ke Bajaye Gareebon Ki Madad Kyun Nahi Ki Jati ?

قربانی کے بجائے غریبوں کی مدد کیوں نہیں کی جاتی؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1810

تاریخ اجراء:23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قربانی کرنا کیوں ضروری ہے ہم اس کے بدلے  غریبوں کو پیسے بھی تو دے سکتےہیں ؟اس کا  تفصیلی جواب  دلائل کےساتھ چاہیے ۔ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قربانی کرنا ایک مستقل عبادت ہے اور غریبوں کی مدد کرنا الگ طور پر مستقل عبادت ہے ،ایک عبادت کی بنیاد پر دوسری عبادت کو چھوڑنا کوئی معقول بات نہیں ،اس طرح کے اعتراضات چند لبرل و سیکولر  سوچ کے افراد ہرسال قربانی یا دیگر نیک کاموں پر  کرتے نظر آتے ہیں اور خود نہ تویہ   غریبوں کی مدد کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں قربانی کرنےکی توفیق ملتی ہےنیز امیر  افراد شادی  بیاہ یا مختلف مواقع  پر جو لاکھوں کروڑوں روپے  خرچ کرتے بلکہ ضائع کرتے ہیں اس وقت انہیں یہ بات نہیں سوجھتی درحقیت یہ ایک  شیطانی وسوسہ اور قربانی جیسے نیک عمل سے روکنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ 

   قربانی صاحب حیثیت پر واجب ہےا ور واجب کی ادائیگی اسی طرح ہوگی جس طرح حکم ہے اگر ایک بندہ اپنی نماز کے بدلے ویسے کسی کی مدد کردے تو یہ  نہیں کہا جائے گا کہ ا سکا فرض ساقط ہوگیا اسے ایسا ہی کرنا چاہیے۔ فرض حج کی جگہ وہ ہسپتال بنادے تو کہا جائے  کہ اب حج فرض نہیں رہا۔جو لوگ نفلی  قربانی بھی  کرتے ہیں تو یہ قربانی کا شوق ہوتا ہے، اگر بالفرض کوئی لبرل ان سب کو کہے  کہ یہ قربانی کی جگہ پیسے صدقہ کریں تو لوگ قربانی بھی چھوڑ دیں گے اور صدقہ بھی نہیں کریں گے جیسا کہ خود لبرلوں کا اپنا حال ہے۔

   اگر منصفانہ سوچ کے ساتھ  غور کیاجائے تو غریبوں کوچند  پیسے دیکر ان کی مدد کرنے میں وہ فائدہ نہیں جو قربانی کرنے   میں ہے وہ  یوں  کہ قربانی عبادت کے ساتھ ساتھ لاکھوں غریب افراد کو کاروبار کا موقع فراہم کرتی ہے اور ملکی معیشت کو اربوں روپے کا فائدہ ہوتاہے،ایک اندازے کے مطابق   دنیا بھرکے  مسلمان حالیہ سالوں میں تقریبا8کھرب   روپے کی قربانی کرتے ہیں ،اس سے  کن افراد کو فائدہ ہوتاہے اس کی چند مثالیں ملاحظہ کیجئے:

   قربانی کے لئے بہت سے غریب لوگ اپنے گھروں، باڑوں یا کیٹل فارمز Kettle farms میں جانور پالتے ہیں، ان کی دیکھ بھال کے لئے ملازمین رکھے جاتے ہیں ٭کسان جانوروں کے چارے کے لئے کھیتی باڑی کرتا ہے ٭اگر جانور بیمار ہوجائے تو علاج کے لئے ڈاکٹر زسے مدد لی جاتی ہے ٭جانور بیچنے والے اسے بیچنے کے لئے منڈی لانےتک اور خریدار جانور کو اپنے گھر لے جانے کے لئے گاڑیوں کو کرایے پر لیتے ہیں ٭جانور کو ایک شہر سے دوسرے شہر لے جانے کے لئے راستے میں حکومت کو ٹول ٹیکس ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی میں جانور رکھنے کے لئے جگہیں کرائے پر لی جاتی ہیں ٭جانوروں کی حفاظت کے لئے ٹینٹ اور دیگر لوازمات کا کرایہ ادا کیا جاتا ہے ٭منڈی آنے والے افراد کے لئے منڈی میں مختلف کھانے پینے کے اسٹال لگائے جاتے ہیں ٭منڈی میں بچے اور بزرگ گھوم گھوم کر ماسک بیچ رہے ہوتے ہیں ٭جانوروں کو سجانے کے لئے سجاوٹ کا سامان خریدا جاتا ہے ٭چھری، چاقو تیز کرنے والوں کے کاموں میں تیزی آجاتی ہے ٭چھری، چاقو کی خرید و فروخت بڑھ جاتی ہے ٭قصابوں کو بھی تلاش کیا جاتا ہے٭قربانی کے بعد کوئلے اور مصالحہ جات کے کاروبار میں اضافہ ہوتاہے  ٭قربانی کے بعد لیدر انڈسٹری ،جانوروں کی کھالوں کی اور بقیہ انڈسٹریاں دیگر چیزوں کی منتظرہوتی ہیں ٭قربانی کی کھالوں سے دینی مدارس اور فلاحی اداروں کو مالی مدد ملتی ہے۔ ٭غریب افرادجو سال بھر گوشت سے محروم رہتے ہیں ان  تک گوشت پہنچتا ہے۔٭ پھرقربانی معاشرے کے افراد میں ایک دوسرے کے لئے الفت و چاہت اور ادب و احترام پیدا کرنے، معاملات کو مشترکہ طور پر انجام دینے ، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے، ایک دوسرے کو تحائف دینے اور صلہ رحمی کا بہترین ذریعہ ہے اور اس سے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسی الفت اور باہمی تعلقات سے معاشرے تشکیل پاتے ہیں ۔

   لہذا قربانی  پر اعتراض کرنے  کی بجائے مثبت انداز اپناتے  ہوئے قربانی بھی کی جائے اور دیگر مواقع پر  غریبوں کی مدد بھی  کی جائے اللہ کریم ہمیں ہر عبادت اخلاص کے ساتھ کرنے  کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم