Qurbani Ke Janwar Ke Halaq Se Zibah Ke Baad Anguthi Nikli To Hukum

قربانی کے جانور کے حلق سے ذبح کے بعد انگوٹھی نکلی تو اس کا حکم

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2868

تاریخ اجراء: 05محرم الحرام1446 ھ/12جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم قربانی کا جانور لے کر آئے ،ذبح کیا ،تیسرے دن میری امی اس کی سری بنا رہی تھی تو اس کے حلق سے سونے کی انگوٹھی نکلی ،ہم نے یہ جانور منڈی سے لیا تھا ، جس سے لیا تھا اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ کون تھا ،کہاں سے آیا تھا ،اب اس انگوٹھی کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ انگوٹھی  لقطے کے حکم میں ہے جیساکہ کتب فقہ میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ اگرمچھلی  کے پیٹ میں انگوٹھی ملی تووہ لقطہ ہے ۔

   اور لقطہ کا حکم یہ ہوتا ہے کہ اس کی تشہیر کی جائے ، اگر مالک مل جائے ،تو اسے واپس کرے، اگر مالک نہ ملے اور ظنِ غالب ہوجائے کہ مالک اب اسے تلاش نہ کرتا ہوگا، تواب اگرمحفوظ رکھناچاہے تومحفوظ رکھ لے اورصدقہ کرنا چاہے توصدقہ کردے اورصدقہ والی صورت میں اگرخودفقیرشرعی ہوتوخودرکھ لے ورنہ کسی فقیرشرعی کودے دے۔

    لہٰذا آپ اس کی تشہیرکریں ،اگرمالک نہ ملےاور ظنِ غالب ہوجائے کہ مالک اب اسے تلاش نہ کرتا ہوگا تواگر اسے محفوظ کرناچاہیں تومحفوظ کرلیں اورصدقہ کرچاہیں توصدقہ کردیں اورصدقہ والی صورت میں اگر آپ خود  شرعی فقیر ہیں  تو اس انگوٹھی کو خود بھی رکھ سکتے ہیں،ورنہ کسی فقیر شرعی کو دے دیں ۔

    لیکن یہ یادرہے کہ ! اگر صدقہ کرنے کے بعد  اصل مالک آجائے اور وہ اسے صدقہ کرنے پر راضی ہوتوٹھیک ورنہ اگر اس  کا مطالبہ کرے،تو  یہ انگوٹھی  اگرموجودہوتوانگوٹھی لے لے گا اوراگرانگوٹھی موجودنہ ہوتواس کی قیمت لے لے گا۔اگرفقیرشرعی کودی تھی تواسے اختیارہے کہ فقیرشرعی سے قیمت لے یاجس  نے فقیرشرعی کودی اس سے لے ۔

   نوٹ:اس موقع پرتشہیرکے لیے عمومی ذرائع مثلاًالیکڑانک میڈیا،پرنٹ میڈیاوغیرہ کواستعمال کیاجائے تاکہ اصل مالک تک آوازپہنچ سکے۔

   درمختارمیں ہے "ولووجدفیھادرۃ ملکھاحلالا ولوخاتمااودینارامضروبالاوھولقطۃ"ترجمہ:اوراگر مچھلی کے پیٹ میں موتی ملاتووہ اس کامالک ہوگااوروہ موتی اس کے لیے حلال ہوگااوراگرانگوٹھی یاڈھلاہوادینارملاتو مالک نہیں ہوگااوروہ لقطہ ہے ۔

   اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "قولہ :(وھولقطۃ  )فلہ ان یصرفہ الی نفسہ ان کامحتاجابعدالتعریف لاان کان غنیا"ترجمہ: جب وہ لقطہ ہے تواسے اختیارہے کہ اگروہ محتاج ہوتوتشہیرکرنے کے بعداپنے استعمال میں لے آئے اوراگرمحتاج نہ ہوتوپھراپنے استعمال میں نہیں لاسکتا۔(الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الذبائح، ج09، ص 515، کوئٹہ)

   تبیین الحقائق میں ہے ” عرف اللقطۃ الی ان یغلب علی ظنہ ان صاحبھا لا یطلبھا۔۔۔( ثم تصدق) ای تصدق  باللقطۃ اذا لم یجیئ صاحبھا بعد التعریف‘‘ ترجمہ :(لقطہ اٹھانے والا شخص ) لقطہ کا اعلان کرتا رہے ،یہاں تک اسے ظن غالب ہو جائے کہ اب لقطہ کا مالک تلاش نہیں کرے گا، پھر صدقہ کر دے یعنی اعلان کرنے کے بعد مالک نہ آئے ، تو لقطہ صدقہ کر دے ۔(تبیین الحقائق،کتاب اللقطۃ،ج 3،ص 302،304،مطبوعہ قاھرۃ)

   مالِ لقطہ کے حکم کے متعلق فتاوی ہندیہ میں ہے:’’یعرف الملتقط اللقطۃ فی الأسواق والشوارع مدۃ یغلب علی ظنہ أن صاحبھا لا یطلبھا بعد ذلک.....ثم بعد تعریف المدۃ المذکورۃ الملتقط مخیر بین أن یحفظھا حسبۃ وبین أن یتصدق بھافإن جاء صاحبھا فأمضی الصدقۃ یکون لہ ثوابھا وإن لم یمضھا ضمن الملتقط أو المسکین إن شاء لو ھلکت فی یدہ فإن ضمن الملتقط لا یرجع علی الفقیر وإن ضمن الفقیر لا یرجع علی الملتقط وإن کانت اللقطۃ فی ید الملتقط أو المسکین قائمۃ أخذھا منہ ‘‘یعنی:جس کو کوئی گری ہوئی چیز ملے وہ بازاروں اور راستوں میں اتنی مدت تک اس کا اعلان کرے کہ غالب گمان ہوجائے کہ اب مالک اس چیز کو تلاش نہیں کرے گا،پھر اتنی مدت تشہیر کرنے کے بعداٹھانے والے کواختیار ہے کہ ثواب کی نیت سے لقطہ کی حفاظت کرے یااسے صدقہ کردے، پھر اگر مالک آگیا اور اس نے صدقہ کو جائز کر دیا ، تو اسے ثواب ملے گا اور اگرمالک صدقہ کرنا ،جائز قرار نہ دے اور وہ چیز بھی ہلاک ہو چکی ہو ،تو اسے یہ اختیار ہے کہ ملتقط(چیز اٹھانے والے ) سے تاوان لے یا مسکین سے ،اگر ملتقط سے تاوان لیا ، تو ملتقط مسکین سے رجوع نہیں کر سکتا اور اگر مسکین سے لیا  ، تو مسکین ملتقط سے رجوع نہیں کر سکتااور اگر وہ گمی ہوئی چیزملتقط یا مسکین کے پاس موجود ہے ،تووہ اپنی چیز اس سے لے لے گا۔  (فتاوی ھندیۃ،کتاب اللقطۃ،ج 2،ص 289،290،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” اُٹھانے والااگر فقیر ہے تو مدت مذکورہ تک اعلان کے بعد خود اپنے صرف ميں بھی لا سکتا ہے۔‘‘(بہارِ شریعت ،ج 2،حصہ 10،ص 476،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم