Qurbani Ke Janwar Ki Khal Tohfe Mein Dena

قربانی کے جانورکی کھال تحفے میں دینا

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1272

تاریخ اجراء:       22ربیع الثانی 1444 ھ/18نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قربانی کے جانور کی کھال کسی غنی کو تحفے کے طور پر دی جاسکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قربانی کی کھال غنی کوبطور  تحفہ  دینا جائز ہے ۔

  فتاوی رضویہ شریف میں ہے "کھال کی جس طرح جانماز یا کتابوں کی جلدیں یا مشکیزہ اپنے لئے بنواسکتاہے یونہی کسی غنی کو بھی ہدیہ دے سکتاہے۔"(فتاوی رضویہ شریف،جلد20،صفحہ465،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

               ایک اور مقام پر ہے " واجب اضحیہ اراقۃ دم سے ادا ہوجاتاہے۔ اس کے بعد لحم وجلد اس کی ملک ہیں، اس میں ہر تصرف مالکانہ کرسکتا ہے صرف تمول ممنوع ہے۔ تو کھال بیعینہ، خواہ اس کا ڈول، مشک، کتاب کی جلدوغیرہ بنواکر اپنے صرف میں لاسکتاہے ۔ سید کو بھی دے سکتا ہے ہر غنی کو دے سکتا ہے۔"(فتاوی رضویہ شریف،جلد20،صفحہ479،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم