Kya Qurbani Chor Kar Is Ki Jagah Aqeeqah Kar Sakte Hain ?

قربانی کی جگہ عقیقہ کرنا

مجیب:مفتی محمد حسان عطاری

فتوی نمبر:WAT-2780

تاریخ اجراء: 04ذوالحجۃالحرام1445 ھ/11جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا قربانی چھوڑ کر اس  کی جگہ عقیقہ کیا جاسکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عقیقہ اور عید کی قربانی، دو مستقل جدا چیزیں ہیں، اوردونوں کے احکامات بھی جداجداہیں، عقیقہ سنّتِ مستحبّہ ہے کہ اگر کوئی شخص باوجودِ قدرت عقیقہ نہیں کرتا تو وہ گنہگار نہیں، جبکہ قربانی ،شرائط متحقق ہونے کی صورت میں واجب ہوتی ہےاور اس کا بلاعذر ترک ناجائز و گناہ ہے۔ لہذا  اگر آپ پر  قربانی واجب ہے تو اسے چھوڑ کر   عقیقہ کرنا  جائز نہیں، کہ یہ واجب چھوڑکرنفلی کام کرناہے، جیسے اگرکسی پرقربانی واجب ہو،وہ اپناواجب اداکرنے کے بجائے کسی دوسرے کی طرف سے نفلی قربانی کرے۔

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں:”واجب (قربانی )کو ادا نہ کرنا اور دوسروں کی طرف سے نفل (قربانی )ادا کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔            " ( فتاوی امجدیہ ، جلد 3 ، صفحہ 315 ،  مکتبہ رضویہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم