Kisi Sahib Nisab Ne 5 Saalo Se Qurbani Na Ki Ho To Woh kiya Kare ?

کسی صاحب نصاب نے پانچ سالوں سے قربانی نہ کی ہو تو وہ کیا کرے؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6353-a

تاریخ اجراء:06جمادی الثانی 1438ھ/06 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

     (1)اگر کسی شخص نے گزشتہ پانچ سال کی قربانیاں نہ کی ہوں جبکہ وہ اس  پر واجب تھیں تو اب ہر قربانی کے بدلہ ایک بکرے کی ہی  قیمت صدقہ کرے یا گائے کے حصوں کے حساب سے 5حصوں کی رقم صدقہ کرنا بھی جائز ہے ؟قربانی واجب تھی لیکن جانور یا حصہ وغیرہ نہیں خریدا تھا ۔

     (2)جس طرح زکوۃ کی رقم شرعی حیلہ کرنے سے مدرسہ کی تعمیر میں لگائی جاسکتی ہے کیا اسی طرح پچھلی قربانیوں کی جو رقم ادا کرنا لازم ہے وہ حیلہ کے ذریعہ مدرسہ کی تعمیر میں لگاسکتے ہیں ؟

سائل:محمد شکیل ساجد(ساہیوال )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     (1)اگر کسی نے بلا عذر پانچ سال تک قربانی نہیں کی تو وہ اِس واجب کو چھوڑنے کی وجہ سے گنہگار ہوا ،اب اس سے توبہ بھی کرے اور اس پرہر سال کی قربانی کے بدلہ ایک بکری کی ہی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے ،گائے کے حصوں کی قیمت صدقہ نہیں کرسکتے کہ کتب فقہ میں اس صورت کا یہی حکم بیان کیا گیا ہے ۔

     (2)جی ہاں گذشتہ سالوں کی قربانی کی رقم حیلہ شرعیہ کے ذریعہ مدرسہ کی تعمیر وغیرہ پر لگاسکتے ہیں کیونکہ یہ صدقہ واجبہ ہے اور صدقات واجبہ مثلازکوۃ اورصدقہ فطر وغیرہ کا یہی حکم ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم