Aurat Talaq Ka Mutalba Kare To Mehar Dena Lazim Hai Ya Nahi ?

عورت طلاق کا مطالبہ کرے تو مہر دینا لازم رہے گا یا نہیں؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2645

تاریخ اجراء: 07شوال المکرم1445 ھ/16اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرعورت اپنی مرضی سے زبردستی طلاق مانگ رہی ہو ، تو کیا تب بھی  اسے مہر دیاجائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اوّلایہ یادرہے کہ عورت یااس کے گھروالوں کابلا وجہ شرعی طلاق کامطالبہ کرنا، ناجائزوحرام اورگناہ ہے۔حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بلا وجہ طلاق کامطالبہ کرنے والی عورت کے بارے میں فرمایاکہ وہ جنت کی خوشبونہ پائے گی۔البتہ اگرکسی بھی وجہ  سے عورت طلاق کامطالبہ کرے اورشوہر بغیرکسی عوض  اوربدلے کے قبول کر لے ،تو اس پرعورت  کو حق مہراداکرنا لازم ہے۔اوراگر شوہر مہر کے بدلے میں  طلاق دینے پر راضی ہو  اور عورت اس کو قبول کر لے  ،تو اب شوہر پر حق مہر ادا کرنا ، لازم نہیں ہوگا۔

     سنن ترمذی میں حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ” أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أيما امرأة سألت زوجها طلاقا من غير بأس فحرام عليها رائحة الجنة“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو عورت اپنے شوہر سے بغیر کسی عذر معقول کے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (سنن الترمذی،رقم الحدیث 1187،ج 3،ص 485،مطبوعہ مصر)

        فتاوی امجدیہ میں ہے ”عورت کاطلاق طلب کرنااگربغیرضرورت شرعیہ ہوتوحرام ہے ۔ (فتاوی امجدیہ،ج 1،حصہ 2،ص 164،مکتبہ رضویہ،کراچی)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” إن خالعها على مهرها ۔۔۔وإن لم يكن مقبوضا سقط عن الزوج جميع المهر ترجمہ:اگر آدمی نے عورت کے مہر کے بدلے اسے خلع دی اور عورت نے ابھی مہر پر قبضہ نہیں کیا تھا تو تمام مہر شوہر سے ساقط ہو جائے گا۔(فتاوی ھندیۃ،کتاب الطلاق،ج 1،ص 489،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” اگر مہر پر خلع ہوا اور مہر لے چکی ہے تو مہر واپس کرے اور مہر نہیں لیا ہے توشوہر سے مہر ساقط ہوگيا۔(بہار شریعت،ج 2،حصہ 8،ص 196،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم