Jis Haiz Me Talaq Di, Wo Iddat Me Shumar Hoga Ya Nahi

جس حیض میں طلاق دی، وہ عدت میں شمارہوگایانہیں ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-875

تاریخ اجراء:       07ذیقعدۃالحرام1443 ھ/07جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شوہر نے حیض میں طلاق دےدی تو یہ حیض عدت میں شمار ہوگا یا اس کے علاوہ تین حیض عدت کے گزارنے ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض کی حالت میں طلاق دی تو یہ حیض عدت میں شمار نہ کیا جائے بلکہ اس کے بعد پورے تین حیض ختم ہونے پر عدت پوری ہوگی۔مگر یہ یادرہے کہ اس حالت میں طلاق دینا جائز نہیں۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” إذا طلق امرأته في حالة الحيض كان عليها الاعتداد بثلاث حيض كوامل ولا تحتسب هذه الحيضة من العدة كذا في الظهيرية“ترجمہ:اگر آدمی نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تو عورت پر مکمل تین حیض عدت گزارنا لازم ہے ،اور یہ حیض(جس میں طلاق دی)عدت میں شمار نہیں ہوگا جیسا کہ ظہیریہ میں ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الطلاق،باب فی العدۃ،ج 1،ص 527،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” حیض کی حالت میں طلاق دی تو یہ حیض عدت میں شمار نہ کیا جائے بلکہ اس کے بعد پورے تین حیض ختم ہونے پر عدت پوری ہوگی۔(بہار شریعت،ج 2،حصہ 8،ص 235،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم