Kya Miyan Biwi Ke Kuch Arsa Door Rehne Se Talak Ho Jati Hai ?

کیا میاں بیوی کے کچھ عرصہ دوررہنے سے طلاق ہوجاتی ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2266

تاریخ اجراء: 29جمادی الاول1445 ھ/14دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری بیوی مجھ سے چند سال سے دور ہے،میں واپسی چاہتا ہوں،لیکن وہ نہیں مانتی ،یہ مسئلہ میں نے پنچائت میں دائر کروایا،تو پنچائت کے بڑے کہتے ہیں کہ تین ماہ میاں بیوی نہ ملیں ،تو طلاق ہوجاتی ہے ۔آپ پہلے اس کا فتوی کہیں سے حاصل کرو،پھر ہم آگے فیصلہ کریں گے۔برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ یوں کچھ عرصہ دور رہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب شوہر نے زبانی یا تحریری کوئی طلاق نہیں دی تومیاں بیوی  کا نکاح قائم ہے اور لوگوں کا یہ کہنا کہ میاں بیوی اتنا عرصہ دور رہیں تو طلاق خود بخود ہو جاتی ہے یہ غلط ہے کیونکہ میاں بیوی میں  جدائی خواہ کتنی ہی لمبی اور کتنے ہی سالوں پر محیط کیوں نہ ہو اس کا نکاح پر کچھ اثر نہیں پڑتا، نکاح جوں کا توں قائم رہتا ہے جب تک شوہر طلاق یا خلع نہ دے یا فسخ نکاح کی قابل قبول کوئی صورت نہ پائی جائے اس وقت تک نکاح قائم رہتا ہے خود بخود ختم نہیں ہوتا ۔

   لہٰذا بعض افراد کا یہ کہنا کہ میاں بیوی کی طویل جدائی  سے طلاق ہو جاتی ہے غلط ہے اور عوام الناس پر لازم ہے کہ مسائل شرعیہ خود سے  بیان کرنے کی جرات نہ کریں  کیونکہ جس کو علم نہ ہو اس  کا مسئلہ شرعی کو بیان کرنا حرام و گناہ ہےلہٰذا مسائل شرعیہ کےلئے مفتیان کرام سے رابطہ کریں اپنے خیال اور گمان کے مطابق مسائل شرعیہ بیان کر کے نہ خود گناہ گار ہو ں اور نہ لوگوں کو تشویش میں  ڈالیں۔

   حضرت علامہ مولانا  مفتی محمد خلیل خان البر کاتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فتاوی خلیلیہ میں فرماتے ہیں :’’کسی مجبوری وضروت کے ما تحت یا بلا ضرورت عورت سے دور رہا تو محض اس دوری سے نکاح نہیں ٹوٹتا‘‘(مزید اسی میں ہے) ’’عورت کے گھر بیٹھ جانے سے نہ تو نکاح ختم ہوتا ہے اور نہ طلاق پڑتی ہے ،نکاح و مہر بدستور قائم رہتا ہے اور جب نکاح باقی ہے تو اس صورت میں عورت کہیں اور نکاح نہیں کر سکتی۔‘‘(فتاوی خلیلیہ،ج3،ص155،173،مطبوعہ: ضیاء القرآن )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم