Mian Biwi Ka 15 Saal Ek Doosre Se Alag Rehne Ke Baad Ek Sath Safar Karna

میاں بیوی کا 15 سال ایک دوسرے سے الگ رہنے کے بعد ایک ساتھ سفر کرنا

مجیب:عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1651

تاریخ اجراء: 27شوال المکرم1444 ھ/18مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں امریکہ میں رہتی ہوں، شادی کو 27 سال ہوچکے ہیں،  کم و بیش 15 سال سے ہم میاں بیوی ایک ہی شہر ،ایک ہی ایریا میں الگ الگ رہتے ہیں، میاں بیوی والے کوئی تعلقات نہیں،    بات چیت ملنا جلنا ہوتا ہے، ہمارے درمیان طلاق  وغیرہ نہیں ہوئی۔ سوال یہ  ہے کہ کیا میں ایسے شوہر کے ساتھ شرعی سفر کرسکتی ہوں یا عمرہ پر جا سکتی ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت  میں اگر  واقعی شرعاً طلاق وغیرہ ،جدائی والی کوئی صورت واقع نہیں ہوئی تو اگرچہ ایک دوسرے سے ناراضی ہے ،لیکن شرعی طور  پر تو میاں  بیوی کا رشتہ موجود ہے ،لہذا پوچھی گئی صورت میں شوہر کے ساتھ کسی بھی شرعی سفرمیں جانے میں کوئی حرج نہیں ، خواہ وہ عمرہ وحج کاسفر ہی کیوں نہ ہو ۔

   نوٹ:یہ یادرہے کہ! بیوی،بلاوجہ شرعی شوہرکی رضاواذن کے بغیراس سے دورنہیں رہ سکتی، اورشوہرکے لیے بھی بیوی کی رضاواذن کے بغیر،بلاوجہ شرعی چار مہینےتک بیوی سے اس طرح  دور رہناکہ میاں بیوی والے تعلقات نہ کرے ،یہ جائز نہیں ۔یہ دوری دونوں میں سے جس کی طرف سے ہے ،وہ جواب دہ ہے۔لہذاصبروتحمل،معافی تلافی اور عفوودرگزروغیرہ کامظاہرہ کرکے معاملات  کوحل کرناچاہیے ۔قرآن پاک میں میاں بیوی کی صلح کو بہتر اور خوب قرار دیاگیاہے ۔چنانچہ

      قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے :(وَ اِنِ امْرَاَةٌ خَافَتْ مِنْۢ بَعْلِهَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَهُمَا صُلْحًاؕ-وَ الصُّلْحُ خَیْرٌؕ-) ترجمہ کنزالایمان:اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ کرے تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کرلیں اور صلح خوب ہے۔(پ05،سورۃ النساء،آیت128)

      عورت کولٹکتاچھوڑدینے کی ممانعت فرماتے ہوئے قرآن پاک میں فرمایا:﴿فَلاَ تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ ترجمہ کنز الایمان : تو یہ تو نہ ہو کہ ایک طرف پورا جھک جاؤکہ دوسری کو اَدھر(درمیان)میں لٹکتی چھوڑ دو۔ (پ05، سورۃ النساء،آیت129)

      فتاویٰ رضویہ میں ہے’’بالجملہ عورت کو نان ونفقہ دینا  بھی واجب اور رہنے کو مکان دینا بھی واجب اور گاہ گاہ اس سےجماع کرنا بھی واجب ،جس میں اسے پریشان نظری نہ پیدا ہواور اسے معلقہ کردینا  حرام اور بے اس کے اذن و رضا کے چار مہینے تک ترکِ جماع بلاعذرصحیح شرعی ناجائز۔‘‘(فتاوی رضویہ ،جلد13،صفحہ446 ،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم