Miyan Biwi Mein Judai Ke Baad Jahez Kis Ka Hoga ?

میاں بیوی میں علیحدگی کے بعد جہیز کس کا ہوگا ؟

مجیب: مفتی فضیل رضا عطّاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام  اس بارے میں کہ میاں بیوی میں علیحدگی  ہوجائے تو جہیز کے متعلق حکمِ شرعی کیا ہے ؟ یعنی عورت جو سامان اپنے گھر سے لائی اور جو اسے لڑکے والوں نے دیا مثلاً زیور ، سامان وغیرہ ، وہ کس کا ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جہیز عورت کی ملکیت ہے ، وہ ہی لے گی کیونکہ والدین جہیز اپنی بیٹی ہی کو مالکہ بناتے ہوئے دیتے ہیں۔

   شوہر یا اس کے گھر والوں کی طرف سے ملنے والے سامان اور زیورات وغیرہ میں تین صورتیں ہوتی  ہیں :

   (1)شوہر یا اس کے گھر والوں نے صراحتاً (واضح طور پر) عورت کو سامان اور زیورات دیتے وقت مالک بناتے ہوئے قبضہ دیا تھا۔

   (2)شوہر یااس کے گھر والوں نے صراحتاً  عورت کو سامان اور زیورات عاریتاً (یعنی عارضی استعمال کیلئے) دئیے تھے۔

   (3)شوہر یا اس کے گھر والوں نے دیتے وقت کچھ بھی نہیں کہا تھا۔

   پہلی صورت میں عورت سامان اور زیورات کے ہِبہ یعنی گفٹ کیے جانے کی وجہ سے مالکہ ہے ، اسی کو یہ سب دیا جائے گا۔ دوسری صورت میں جس نے دیا وہی مالک ہے ، وہ واپس لے سکتا ہے۔اور تیسری صورت میں شوہر کے خاندان کا رواج دیکھا جائے گا ، اگر وہ عورت کو ان اشیاء کا مالک بناتے ہیں تو عورت کو دیا جائے گا ورنہ وہ حقدارنہیں ، اس سے واپس لیا جا سکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم