Talaq Ka Jhoota Iqrar Karna

طلاق کا جھوٹا اقرار کرنے کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2165

تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی1445 ھ/08نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر شوہر کسی سے  جھوٹ میں کہے کہ’’ میں اپنی بیوی کو طلاق  دے چکا ہوں،میری دوسری شادی کروادو‘‘۔تو کیا اس سے طلاق واقع ہوجائے گی یا نہیں؟جبکہ  وہ اپنی بیوی کے ساتھ ہی رہتا ہے اور بیوی سے کہتا ہے کہ میں نے تمہیں طلاق نہیں دی۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     شوہر کا کسی سے یہ کہنا کہ’’ میں اپنی بیوی کو طلاق  دے چکا ہوں‘‘در حقیقت طلاق کا اقرار ہے،اور طلاق کے اقرار سےمتعلق حکمِ شرعی یہ ہے کہ   طلاق کا اقرار اگر چہ جھوٹا ہو، اُس سے قضاءً طلاق واقع ہوجاتی  ہے۔لہذا اگر شوہر  کسی سے جھوٹ میں بھی  یہ کہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق  دے چکا ہوں تو اس سے عورت کو قضاءً طلاق واقع ہوجائے گی۔

        طلاق کا جھوٹا   اقرار  کرنے سے بھی قضاءً طلاق واقع ہوجاتی ہے،جیسا کہ رد المحتار علی الدر المختار میں ہے :” ولو   أقر  بالطلاق کاذبا  أو  ھازلا وقع قضاءً “ترجمہ:  اور اگر جھوٹ میں یا مذاق میں   طلاق کا  اقرار کیا تو  قضا ء   طلاق واقع  ہوجائے   گی   ۔(رد المحتار علی الدر المختار ، جلد4، کتاب الطلاق ، صفحہ 428، مطبوعہ :کوئٹہ  )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم