عقدنکاح میں اصل والدکی جگہ گودلینے والے کانام لینا |
فتوی نمبر:WAT-09 |
تاریخ اجراء:16محرم الحرام1443ھ/ 25اگست2021ء |
دارالافتاء اہلسنت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
ایک اسلامی بہن کے کاغذات میں حقیقی والد کی بجائے کسی اور کا نام ہے جن کے پاس وہ رہتی ہیں اب ان کے نکاح میں اسی والد کا نام بولا گیا تو کیا نکاح ہو گیا یا نہیں؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
اگر کسی سے بچہ پالنے کے لئے لیا ہو تو ولدیت کی جگہ اس بچے کے حقیقی والد کا نام ہی لکھا اوربولا جائے، کیونکہ حکم قرآنی کے مطابق بچے کو اس کے اصل والد کی طرف منسوب کرناضروری ہے،اصل والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرنا حرام ہے۔جہاں تک نکاح کا معاملہ ہے تو اگر وہ لڑکی اسی والد کی طرف منسوب کر کے مشہور تھی (اگرچہ ایسا کرنا شرعا درست نہیں تھا)اور نکاح میں اس لڑکی کو اسی نام سے متعارف کروا کر نکاح کیا گیا تو یہ نکاح ہو گیا ہے۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
عورت ایامِ مخصوصہ میں دعا کے طور پر وظائف اور قرآنی آیات پڑھ سکتی ہے؟
غیرقانونی گیس سے تیارکردہ کھانے کاحکم
انشورنس کی قیمت کم کروانے کے لیے ڈاکومنٹس میں جھوٹ لکھنا
مٹھائی وغیرہ میں حرام اجزاء شامل ہونے کی صرف افواہ ہوتوان کاحکم
خرگوش کھانے کاحکم
اعتکاف میں بیٹھی عورت کی کسی پریااس پرکسی کی نظرپڑنے کاحکم
ہندوکو”جے رام جی کی“بولنے کاحکم
مکروہ تنزیہی کی تعریف