نمازی آگے پیچھے ہٹے توقدم اٹھاکریا گھسیٹ کر

فتوی نمبر:WAT-226

تاریخ اجراء: 04ربیع الآخر 1443ھ/10نومبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     ایک مسئلے کے بارے میں کنفرم کروانا تھا کہ یہ بیان کیا جاتاہے کہ جیسے امام کے ساتھ دو مقتدی نماز پڑھ رہے  ہوں اور تیسرا مقتدی آجائے، تو مقتدی پیچھے ہو جائیں  یا امام آگے ہو جائے، لیکن آگےیا پیچھے  ہونے کے لیے پاؤں گھسیٹ کر چلنا ہو گا، ورنہ نماز کا مسئلہ ہو جائے گا۔ کیا ایسا ہی ہے یا پاؤں گھسیٹے بغیر بھی آگے یا پیچھے ہو سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نماز میں جس جگہ آگے پیچھے ہونے کی اجازت لکھی ہوتی ہے جیسا کہ سوال میں بیان کردہ صورت  ہے، تو وہاں قدم گھسیٹ کر چلنا ضروری نہیں، بلکہ  نارمل جس انداز میں زمین سے  قدم اٹھا کر چلتے ہیں، اس طرح پاؤں اٹھا کرچلنے کی اجازت ہے۔ اور یہ جو عوام میں  مشہور ہے کہ زمین سے قدم اٹھائے گا ، تو نماز ہی ٹوٹ جائے گی۔یہ درست نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم