قبرکوبوسہ دینا

فتوی نمبر:WAT-389

تاریخ اجراء:26جُمادَی الاُولٰی   1443ھ/31دسمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    قبر کو بوسہ دینا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اس مسئلے میں علماء کااختلاف ہے اوربچنے میں احتیاط ہے ،خصوصااولیاء کرام کے مزارات کوچومنے سے احتیاط کی جائے کیونکہ ان کے مزارات پرحاضری دینے میں ادب یہ ہے کہ مزارشریف سے چارہاتھ کے فاصلے پرکھڑاہوکرفاتحہ وغیرہ کااہتمام کرے۔

    امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ  بوسہ قبرکے متعلق سوال کے جواب میں  فرماتے ہیں:” اس مسئلہ میں بہت اختلاف ہے۔ بکثرت اکابر جواز و منع دونوں طرف ہیں اور عوام کے لئے زیادہ احتیاط منع میں ہے۔ خصوصا مزارات طیبہ اولیاء کرام پر کہ ان کے اتنا قریب جانا ادب کے خلاف ہے۔ کم از کم چارہاتھ فاصلے سے کھڑا ہو۔ “(فتاوی رضویہ ،جلد 22 ،صفحہ 419 ، رضا  فاؤنڈیشن ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی