نفاس والی سے اوراس کی چیزوں سے پرہیزکرنا

فتوی نمبر:WAT-392

تاریخ اجراء:26جُمادَی الاُولٰی   1443ھ/31دسمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    نفاس والی  عورت کی چارپائی الگ لگائی جاتی ہے،اسے بیڈ پر سونے نہیں دیتے، چالیس دن کے دوران وہ جس جس جگہ سے گزری ہو اسے دھویا جاتا ہے،چالیس دن کے دوران جتنے کپڑے پہنے ہوں، انہیں دوبارہ نہیں پہنا جاتا ۔اس بارے میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    آپ کی بیان کردہ تمام باتیں ،توہمات  پرمبنی ہیں،یہ کافروں کی رسمیں ہیں ،جن سے بچناضروری  ہے ،شریعت میں  ایسی کوئی ممانعت نہیں ہے۔بہارشریعت میں ہے " نِفاس میں عورت کو زچہ خانے سے نکلنا جائز ہے ،اس کو ساتھ کھلانے یا اس کا جھوٹا کھانے میں حَرَج نہیں۔ ہندوستان میں جو بعض جگہ ان کے برتن تک الگ کر دیتی ہیں بلکہ ان برتنوں کو مثل نجس کے جانتی ہیں ،یہ ہندؤوں کی رسمیں ہیں ،ایسی بے ہُودہ رسموں سے اِحْتِیاط لازم۔"(بہارشریعت،ج01،حصہ02،ص383،384،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی