عدت والی کاڈاکٹرکے پاس جانا

فتوی نمبر:WAT-395

تاریخ اجراء:26جُمادَی الاُولٰی   1443ھ/31دسمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    عدت کی حالت میں عورت ڈاکٹر کے پاس جاسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عدت کے دوران بلاضرورت شرعی عورت کا گھر سے نکلناجائز نہیں اور ڈاکٹر کے پاس علاج کی غرض سے جانے میں حکم شرعی یہ ہے کہ اگرگھرمیں رہ کرعلاج کی کوئی صورت ممکن نہ ہو،توشرعی پردے میں رہتے ہوئے جائے اور دوالے کرفوراًگھرواپس آجائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوالفیضان عرفان احمدمدنی