قضانمازپہلے پڑھے یاادا

فتوی نمبر:WAT-408

تاریخ اجراء:15 جمادی الاخری  1443ھ/19جنوری 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    اگر کسی کی کسی دن کی  فجر، ظہراور عصر کی نمازیں قضا ہو گئیں، اب جب وہ مغرب کی نما زپڑھے گا، تو کیا پہلے اسے قضا شدہ نمازیں ادا کرنی پڑیں گی یا وہ پہلے مغرب کی نماز بھی پڑھ سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر وہ شخص صاحبِ ترتیب ہے (یعنی اس کی چھ سے کم نمازیں قضاءہوئی ہیں) اوروقت میں گنجائش بھی ہے ،تو اب اس کے لیےلازم و   ضروری ہے کہ وہ پہلے اپنی قضاءنمازیں ادا کرے اور اس کے بعد وقتی فرض نماز ادا کرے اور اگر صاحبِ ترتیب شخص کواپنی  قضاء نماز یادتھی اور وقت میں وسعت(گنجائش)  بھی تھی ، اوراسے ترتیب والامسئلہ بھی معلوم تھالیکن   اس کے باوجوداس نےگزشتہ نماز قضاء کئے بغیر  وقتی فرض نماز پڑھ  لی،  تواس کی نماز نہیں ہو گی یعنی موقوف رہے گی کہ اگر وقتی پڑھتا گیا اور قضا رہنے دی، تو جب دونوں مل کر چھ ہو جائیں گی یعنی چھٹی کا وقت ختم ہو جائے گا تو، سب صحیح ہو گئیں اور اگر اس درمیان میں قضا پڑھ لی تو سب گئیں یعنی نفل ہوگئیں سب کو پھر سے پڑھے۔

     ہاں! اگر اُسے اپنی قضا نماز یاد ہی نہ تھی یا یاد تو تھی، لیکن فرضیتِ ترتیب سے ناواقف تھایا وقتی نماز کا وقت  اتنا تنگ تھا کہ اگر پہلے قضا نماز پڑھتا،تو وقتی نماز، وقت میں ادا نہیں ہو سکتی تھی یا اس کی پہلے سے چھ یااس سے زائد نمازیں قضا ہو چکی تھیں، تو اب اس پر ترتیب لازم نہیں رہے گی اور وقتی  نماز درست ہو جائےگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ