فتوی نمبر:WAT-417
تاریخ اجراء:20جمادی الاخری1443ھ/24جنوری2022
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمان کے لیے کافرکے ساتھ دوستانہ
تعلقات رکھنا ناجائز و حرام ہے ، کافر کا جوٹھا کھانا پینا بھی بہت
برا فعل ہے اور اس سے علمائے کرام نے نہایت تاکید کے ساتھ منع فرمایا
ہے ۔نیزعلماء کرام نے فرمایاکہ : جیسے تھوک، رینٹھ،
کھنکھار کہ پاک ہیں مگر آدمی اِن سے گھن کرتا ہے، اس سے بہت بدتر کافر
کے جوٹھے کو سمجھنا چاہیے۔ یونہی بلاضرورت کسی
کافر کے ساتھ کھانا پینا بھی منع ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی
الفقہ الاسلامی
ابو حذیفہ محمد شفیق
عطاری
عورت ایامِ مخصوصہ میں دعا کے طور پر وظائف اور قرآنی آیات پڑھ سکتی ہے؟
غیرقانونی گیس سے تیارکردہ کھانے کاحکم
انشورنس کی قیمت کم کروانے کے لیے ڈاکومنٹس میں جھوٹ لکھنا
مٹھائی وغیرہ میں حرام اجزاء شامل ہونے کی صرف افواہ ہوتوان کاحکم
خرگوش کھانے کاحکم
اعتکاف میں بیٹھی عورت کی کسی پریااس پرکسی کی نظرپڑنے کاحکم
ہندوکو”جے رام جی کی“بولنے کاحکم
مکروہ تنزیہی کی تعریف