عورت کاچلتی ٹرین میں نمازپڑھنا

فتوی نمبر:WAT-445

تاریخ اجراء:20جمادی الاخری1443ھ/24جنوری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت چلتی ٹرین میں نماز پڑھ سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ٹرین پر نماز پڑھنے کے حوالے سے عورت کےلیے بھی وہی احکام ہیں جو مرد کےلیے ہیں کہ چلتی ٹرین میں سنن و نوافل تو ہوجائیں گے ، البتہ  فرض ، واجب ، اور فجر کی دو سنتیں نہیں ہو سکتیں ،ان نمازوں کےلیے آخری وقت تک انتظار کرے ٹرین رکے تو پڑھ لے اور نہ رکے تو آخری وقت میں چلتی ٹرین میں ہی  پڑھ لے پھر بعد میں شرائط کے ساتھ اس نماز کا  اعادہ  کرنالازم ہے ۔البتہ اگر ٹرین رکی ہوئی ہے، تو ٹرین میں ہی قبلہ رُو کھڑے ہو کر پڑھ سکتی ہے، نیچے اترنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن یہ یاد رہے کہ  اگرسلام پھرنے سے قبل ٹرین تھوڑا سا بھی ہل گئی تو نماز ٹوٹ جائے گی۔ پھر دوبارہ سے نماز شروع کرنا ہو گی،اس لیے بہتریہی ہے کہ جب ٹرین رکی ہوتونیچے اترکرپردے والی جگہ پرجاکرنمازاداکرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری