اپنی منگیترسے بات چیت کرنا

فتوی نمبر:WAT-476

تاریخ اجراء:21جمادی الاخری1443ھ/25جنوری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا اپنی منگیتر سے ایک دوسرے کی اصلاح کی نیت سے گفتگو کر سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شریعتِ مطہرہ نےبلا ضرورت غیر محرم سے بات چیت کرنے سے منع فرمایا ہے اور منگیتر بھی غیر محرم ہے ، نکاح سے پہلے دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں ، ان کا ایک دوسرے سے بے تکلفی سے باتیں کرنا ، ناجائز و گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ عموما لوگ منگنی ہونے کے بعد اس مسئلے کی طرف توجہ نہیں دیتے اور بلاتکلف گفتگو وغیرہ کا سلسلہ جاری کر لیتے ہیں ، رشتہ دار بھی منع نہیں کرتے کیونکہ وہ بھی سمجھتے ہیں کہ منگنی ہوچکی ہے ، اب یہ میاں بیوی کی طرح ہیں ، حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ۔ منگنی وعدۂ نکاح ہے لیکن نکاح نہیں کہلاتا ، لہذا جب تک نکاح نہیں ہوگا یہ آپس میں غیر محرم اور اجنبی کہلائیں گے ، ان کو بات چیت کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ۔

    اور اگر کوئی اصلاح کا معاملہ پیش آ ہی جائے ، تو اس کے لئے مرد اپنی کسی محرم عورت کے ذریعے اس کی اصلاح کی کوشش کرے ۔ اسی طرح اپنی محارم کے ذریعے ان کے ہاں کوئی امیر اہلسنت کا رسالہ جس سے اصلاح ممکن ہو وہ بھیج دیجیے ، لیکن خود  رابطہ نہ رکھیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری