Ghusal Ka Aik Farz Bhoolay Se Reh Gaya Aur Namaz Parh Li To Kya Hukum Hai?

غسل کاایک فرض بھولے سے رہ گیااورنمازپڑھ لی توکیاحکم ہے؟

فتوی نمبر: WAT-26

تاریخ اجراء:22محرم الحرام1443ھ/31اگست2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    اگر فرض غسل میں ناک میں پانی چڑھانا بھول گئے اور نماز بھی پڑھ لی، تو اب دوبارہ غسل کرنا ہو گا؟ یا صرف ناک میں ہی پانی چڑھا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر کسی پر غسل فرض تھا اور اس نے پورے جسم پر پانی بہا لیا اور کلی بھی کر لی مگر غسل کا ایک فرض رہ گیا یعنی ناک میں پانی نہیں چڑھایا تھا تو صرف یہی فرض (ناک میں پانی چڑھانا)ادا کر لیں دوبارہ سے پورا غسل کرنا ضروری نہیں ہے،بشرطیکہ اس دوران غسل فرض کرنےوالی کوئی چیز نہ پائی گئی ہو۔اور جہاں تک نماز کا مسئلہ ہے تو یہ یاد رہے کہ مکمل غسل کرنے (یعنی اس صورت میں ناک میں پانی چڑھانے )سے پہلے جو نمازیں ادا کی تھیں،وہ نہیں ہوئیں ، ان نمازوں کو دوبارہ پڑھنا ہو گا

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : ghusal farz namaz