Gunah Kitni Der Me Likha Jata Hai ?

گناہ کتنی دیرمیں لکھاجاتاہے ؟

فتوی نمبر:WAT-807

تاریخ اجراء:15شوال المکرم 1443ھ17/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جب بندہ گناہ کرتا ہے، تو فرشتے کتنی دیر میں اس کا گناہ نامہ اعمال میں لکھ دیتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی بندہ نیکی کا کام کرتا ہےیا معاذ اللہ عزوجل گناہ کربیٹھتا ہے ، تو فرشتے اسے نامۂ اعمال میں درج کر لیتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کی  کمال رحمت ہے کہ نیکی تو فوراً لکھ دی جاتی ہے، لیکن گناہ لکھنے میں کچھ تاخیر کی جاتی ہے  تاکہ  بندہ اس دوران توبہ کر لے۔ اگر وہ  اس دوران توبہ کر لیتا ہے، تو گناہ اس کے نامۂ اعمال میں نہیں لکھا جاتا اور اگر  وہ توبہ نہ کرے، تو گناہ اس کے نامۂ اعمال میں لکھ دیا جاتا ہے ۔مزید یہ کہ  گناہ لکھنے میں کتنی تاخیر کی جاتی ہے؟ اس میں مختلف روایات ہیں: بعض روایات کے مطابق 6 ساعات ، بعض کے مطابق 7 ساعات  اور بعض روایات کے مطابق بائیں جانب والا فرشہ دائیں جانب والے فرشتے سے  گناہ کو درج کرنے کی تین مرتبہ  اجازت طلب کرتا ہے، اگر بندہ اس دوران توبہ کرلے، تو اسے نامۂ اعمال میں نہیں لکھا جاتا، ورنہ دائیں جانب والا فرشتہ اسے کہتا ہے کہ اب اس کا گناہ لکھ لو اور پھر وہ گناہ کو لکھ لیتا ہے۔(تفسیر روح البیان ، تفسیر طبری وغیرھما)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ