Jamat Me Shamil Hoye To Imam Ne Salam Pher Diya

مقتدی کے تکبیرکہنے کے بعدامام نے سلام پھیردیا

فتوی نمبر:WAT-780

تاریخ اجراء:07شوال المکرم 1443ھ09/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     زید نمازِ فجر کے لئے پہنچا، اس وقت امام صاحب قعدہ میں تھے، زید نے تکبیر تحریمہ کہی ، ابھی قیام میں ہی تھا کہ امام صاحب نے سلام پھیر دیا، تو اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا زید جماعت میں شامل ہو گیا یا اسے اپنی نماز پڑھنی پڑے گی، اور اپنی نماز کے لئے تکبیر تحریمہ کہنے کی دوبارہ حاجت ہے یا وہی پہلے والی ہی کافی ہے؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

       پوچھی گئی صورت میں زید کی اقتداء درست نہ ہوئی کہ اقتداکے لیے امام کے ساتھ ،نمازکے کسی جزء میں مشارکت ضروری ہے ،جبکہ صورت میں مسئولہ میں یہ مشارکت نہیں پائی گئی ۔ لہذا اسے منفرد ہونے کی حیثیت سے الگ سے تکبیر تحریمہ کہہ کر نئے سرے سے نماز شروع کرنی ہو گی،اس کی پہلے والی تکبیر تحریمہ کافی نہیں ہو گی۔فتاوی امجدیہ میں سوال ہوا"مقتدی امام کے پیچھے نیت کرکے کھڑاہوا،جب مقتدی بیٹھنے لگا،امام نے سلام پھیردیا،مقتدی شامل جماعت ہوایانہیں ؟"

   اس کے جواب میں مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃ نے تحریرفرمایا:"بیٹھنے سے قبل سلام پھیردیاتوشامل جماعت نہ ہوا۔"(فتاوی امجدیہ،ج01،ص175،مکتبہ رضویہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ