Kan Chidwane Ka Riwaj Kab Para ?

کان چھیدنے کی رسم کہاں سے چلی ہے؟

فتوی نمبر:WAT-802

تاریخ اجراء:12شوال المکرم 1443ھ14/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کان چھیدنے کی اصل کیا ہے، یہ  رسم کہاں سے چلی ہے ؟؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک بار حضرت سارہ و حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہما کے درمیان کچھ چپقلش ہو گئی اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے یہ قسم کھائی کہ اگر مجھے قابو ملا ، تو میں  ہاجرہ (رضی اللہ عنہا)کا کوئی عضو کاٹوں گی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل امین علیہ الصلوۃ و السلام کو حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ و السلام کے پاس بھیجا کہ ان میں صلح کروا دیں۔ حضرت ابراہیم علیہ  الصلوۃ والسلام نے  ان کے درمیان صلح کروا دی، تو حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی : ما حیلۃ یمینی ؟ یعنی میری قسم کا کیا حیلہ ہو گا؟ تو حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ و السلام پر وحی ہوئی کہ سارہ(رضی اللہ عنہا) کو حکم  دیں  کہ وہ ہاجرہ (رضی اللہ عنہا) کے کان  چھید دیں، ان کی قسم پوری ہو جائے گی۔اسی وقت  سے عورتوں کے کان چھیدنے کا رواج ہے۔ چنانچہ غمزعیون البصائرمیں ہے " عن ابن عباس  رضي الله تعالى عنهما  أنه قال وقعت وحشة بين هاجر وسارة فحلفت سارة إن ظفرت بها قطعت عضوا منها فأرسل الله تعالى جبرائيل  عليه السلام   إلى إبراهيم عليه السلام   أن يصلح بينهما فقالت سارة ما حيلة يميني فأوحى الله تعالى إلى إبراهيم   عليه السلام   أن يأمر سارة أن تثقب أذني هاجر فمن ثم ثقوب الآذان كذا في التتارخانية

(غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر،ج 4،ص 220،دار الكتب العلمية،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی