Kya 1 Se Zayed Azan Ka Jawab Dena zaroori hai ?

کیا ایک سے زائد اذانوں کاجواب دینا ضروری ہے ؟

فتوی نمبر:WAT-785

تاریخ اجراء:08شوال المکرم 1443ھ10/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے سنا ہے کہ جو اذان کے دوران میں بات چیت میں مصروف رہے بوقت موت اس کا ایمان سلب ہونے کا خطرہ ہے۔اب جب  جہاں ہمارا اجتماع ہوتا ہے وہاں جب عصر کی اذان ہوتی ہے تو ہم خاموش ہوجاتے ہیں اور اس اذان کا جواب دیتے ہیں۔اس کےبعد جب قریبی مسجد میں اذان ہوتی ہے تو ہم سلام و مصافحہ کررہے ہوتے ہیں ۔تو اس دوسری اذان کے وقت میں ہمارا باتوں اور سلام و مصافحہ میں مشغول رہنا درست ہے؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وقفے وقفے سے اگر مختلف اذانوں  کی آوازیں آرہی ہوں تو زبان سے فقط پہلی ہی اذان کا جواب دینا  کافی ہے،  البتہ بہتر  یہی ہے کہ سب اذانوں کا جواب دیں۔لہذا اگر پہلی اذان کا جواب دینے کے بعد دوسری اذان کے دوران میں سلام و مصافحہ وغیرہ میں مصروف ہو ں تو شرعاً حرج نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی