Madarsa Ya School Se Chutti Karne Par Mali Jurmane Ka Hukum

چھٹی کرنے پرفائن لینا

فتوی نمبر:WAT-859

تاریخ اجراء:18ذوالقعدۃالحرام 1443ھ18/جون 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بعض مدرسوں میں بچےچھٹی کرتےہیں،توان سےفائن یعنی مالی جرمانہ  لیاجاتاہے،کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مالی جرمانہ کے ساتھ سزا دینا جائز نہیں کیونکہ یہ تعزیربالمال ہے اورتعزیر بالمال منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل کرنا حرام اورباطل طریقے سے مال کھانا ہے ،لہذامدرسہ کی انتظامیہ کوچاہیےکہ اگربچےچھٹی کرتےہیں،توان کے والدین، سرپرست وغیرہ سےرابطہ کریں یاکوئی اورجائزطریقہ اختیارکریں،طلبہ کےچھٹی کرنےپران سےفائن یعنی مالی جرمانہ لینےکی ہرگزاجازت نہیں۔

   فتاوی رضویہ میں ہے"تعزیر بالمال منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل جائز نہیں۔ درمختار میں ہے: "لاباخذ مال فی المذھب ۔ بحر ۔ "( مال لینے کا جرمانہ مذہب کی رُو سے جائز نہیں ہے۔ بحر۔)اُسی میں ہے:"وفی المجتبٰی انہ کان فی ابتداء الاسلام ثم نسخ"( اور مجتبٰی میں ہے کہ ابتدائے اسلام میں تھا، پھر منسوخ کردیا گیا۔)"(فتاوی رضویہ،ج 5،ص 111، رضا فاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی