Mayyat Ko Kulli Karana Aur Naak Me Pani Dalna

جنبی فوت ہو تواسے کلی  کرانااورناک میں پانی چڑھاناہوگایانہیں ؟

فتوی نمبر:WAT-846

تاریخ اجراء:25شوال المکرم 1443ھ27/مئی  2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص مر جائے اور اس پر غسل فرض ہوچکا تھا تو کیا غسل میت میں اس کے منہ اور ناک میں پانی بھرنا ضروری ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    میت خواہ جنبی یا حیض ونفاس والی ہو یا پاک بہر صورت اسے غسل دیتے وقت اس کے ناک یا منہ میں پانی ڈالنا ضروری نہیں بلکہ  باریک کپڑایاروئی بھگوکراسے میت کے دانتوں،ہونٹوں،تالواورمسوڑھوں پرپھیردیاجائے اوراسی طرح ناک کے نتھنوں میں بھی  پھیردیاجائے ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ولا يمضمض ولا يستنشق، كذا في فتاوى قاضي خان، ومن العلماء من قال يجعل الغاسل على أصبعه خرقة رقيقة ويدخل الأصبع في فمه ويمسح بها أسنانه وشفتيه ولهاته ولثته وينقيها ويدخل في منخريه أيضا، كذا في الظهيرية“ترجمہ:میت کونہ کلی کرائی جائے گی  اور نہ ہی  اس کے ناک میں پانی چڑھایا جائے گا جیسا کہ فتاوی قاضی خان میں ہے،اوربعض علماء نے فرمایا:میت کو غسل دینے والا اپنی انگلی پر باریک کپڑا لپیٹ کر انگلی میت کے منہ میں داخل کرے اور اس کو اس کے دانتوں،ہونٹوں،تالو اور مسوڑھوں پر پھیرے اور انہیں صاف کرے ،اور اسے، اس کے نتھنوں میں بھی داخل کرے ،اسی طرح فتاوی ظہیریہ میں ہے۔

(فتاوی ہندیہ،باب الجنائز،باب  فی غسل المیت،ج 1،ص 158،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ناپاکی کی حالت میں فوت ہونے والے کے متعلق سوال ہے کہ :"اسے ایک غسل دیاجائے گایا دو؟اورساری ناک میں پانی اورغرغرہ کیونکرکیاجائے گا"؟

   اس کے جواب میں امام اہلسنت علیہ الرحمۃ نے فرمایا:"غسل ایک دیاجائے گا،اورمیت کے ناک اورمنہ میں پانی نہیں ڈالتے ۔"(فتاوی رضویہ،ج09،ص98،رضافاونڈیشن،لاہور)

   بہارشریعت میں ہے " میّت کے وضو میں گٹوں تک پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا نہیں ہے ہاں کوئی کپڑا یا روئی کی پھریری بھگو کر دانتوں اور مسوڑوں اورہونٹوں اور نتھنوں پر پھیر دیں (بہارشریعت ،ج 01، حصہ04، ص811،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

محمد عرفان مدنی عطاری