God Liye Bache Ki Wirasat Ke Ahkam

گودلیے بچے کی وراثت کے احکام

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-932

تاریخ اجراء:       30ذوالحجۃالحرام1443 ھ/30جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گود لئے بچے کی وراثت کے کیا احکام ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی بچے کو گود لینے سے  حقیقت نہیں بدلتی اور لے پالک بچہ یا بچی بدستور اپنے باپ کی ہی اولاد رہتے ہیں،گود لینے والےکی اولاد نہیں ہو جاتے ،لہٰذا  صورتِ مسئولہ میں وہ لے پالک بچہ گود لینے کی وجہ سے پرورش کرنے والے کا وارث نہیں بنے گا ، بلکہ اپنے حقیقی باپ کے انتقال کے وقت زندہ ہونے اور موانعِ ارث (وراثت سے محروم کرنے والے اسباب) نہ پائے جانے کی صورت میں  اپنے حقیقی باپ کا وارث ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم