Nabaligha Bachi Ki Wirasat Mein Sirf Walidain Ka Haq Hai Ya Sage Bhai Behan Ka Bhi ?

نابالغہ بچی کی وراثت  میں صرف والدین کا حق ہے یا سگے بہن بھائی کا بھی؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1431

تاریخ اجراء: 11رجب المرجب1445 ھ/23جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری گیارہ ماہ کی بیٹی کا انتقال ہوگیا، اس کی ایک سگی بہن اور ایک سگابھائی ہے، اور ہم ماں باپ بھی دونوں ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ اس کی کچھ رقم اس کی والدہ کے پاس موجود ہے، جو مختلف مواقع پر لوگوں نے اسے دی تھی، اس رقم پر اس کے سگے بہن بھائیوں کا بھی حق ہوگا یا صرف ہم والدین میں تقسیم ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ پاک آپ سب کو صبر جمیل عطا فرمائے اور اس بچی کو آپ کے لیے ذریعۂ نجات بنائے۔ آمین۔

   پوچھی گئی صورت میں بچی کی ملکیت کی ہر چیز  اس کے ورثاء یعنی والدین میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی جبکہ بہن بھائی کااس کے ترکے میں کوئی حق نہیں کیونکہ باپ کی موجودگی  میں سگےبہن بھائی محروم ہوجاتے ہیں۔

   بہارِشریعت میں ہے:”حقیقی بھائی بہن ہوں یا باپ شریک، سب کے سب بیٹے یا پوتے (نیچے تک)اور باپ کے ہوتے ہوئے بالاتفاق محروم رہتے ہیں۔“(بہار شریعت،جلد3،صفحہ1126،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم