Sotele Bete Jo Haqiqi Bhatije Bhi Hon Kya Un Ka Wirasat Mein Hissa Hoga?

سوتیلے بیٹے جو  حقیقی بھتیجے بھی ہوں، کیا ان کا وراثت میں حصہ ہوگا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13201

تاریخ اجراء:             13جمادی الثانی1445 ھ/27دسمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ زید نے اپنے بھائی بکر کے انتقال کے بعد بیوہ بھابھی سے عدت پوری ہونے کے بعد نکاح کرلیا، بکر کے دو بچے تھے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ان دونوں بچوں کا زید کی وراثت میں بھی  حصہ ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قواعدِ وراثت کے مطابق  سوتیلی اولاد ہونا وراثت میں حق پیدا نہیں کرتا، لہذا پوچھی گئی صورت میں زید کی وراثت میں اُن سوتیلے بچوں کا اولاد کی حیثیت سے کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ البتہ صورتِ مسئولہ  میں زید کے یہ سوتیلے بچے در حقیقت زید کے سگے بھتیجے بھی ہیں اور بھتیجا بھی شرعاً  بعض صورتوں میں وارث بنتا ہے ۔  اگر وہ صورت پائی گئی تو بلاشبہ یہ بچے زید کے وارث بنیں گے ورنہ نہیں، مثلاً زید کے یہاں لڑکا پیدا ہو جاتا ہے اور زید کے انتقال تک اس کا کوئی لڑکا زندہ ہوتا ہے تو بھتیجے کے وارث بننے کی کوئی صورت نہیں ہوگی۔

   سوتیلی اولاد وراثت کی مستحق نہیں۔ جیسا کہ فتاوٰی رضویہ میں ہے:” سوتیلا بیٹا ہونا شرعاً ترکہ میں کوئی استحقاق  نہیں پیدا کرتا۔(فتاوٰی رضویہ ،ج26،ص84، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

     فتاوٰی خلیلیہ میں ہے:”سوتیلے ماں باپ اور سوتیلی اولاد میں وراثت کے احکام جاری نہیں ہوتے،لہذا زوجہ کی جو اولادپہلے کسی شوہر سے موجود ہو،اپنے سوتیلے باپ کے مال ِ متروکہ سے کسی حصہ کی مستحق نہیں۔“(فتاوٰی خلیلیہ ،ج 03،ص437،ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:” گود لینے والے کا نہ یہ بیٹا ہے نہ اِس حیثیت سے اُس کا وارث،ہاں اگر وارث ہونے کی بھی اِس میں حیثیت موجود ہے مثلاً بھتیجا کو گود لیا تو یہ وارث ہو سکتا ہے جبکہ کوئی اور مانع نہ ہو۔(فتاوٰی امجدیہ،ج03،ص365، مکتبہ رضویہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم