Waris Ke Liye Wasiyat Ka Hukum

وارث کے لیے وصیت کاحکم

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-39

تاریخ اجراء:28محرم الحرام1443ھ/06ستمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا یہ وصیت کر سکتے ہیں کہ میری یہ چیز میرے مرنے کے بعد میرے فلاں بچے کی ہے تو کیا اسی کے مطابق عمل ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدیث پاک کی رُو سے وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ہے ، اور چونکہ بیٹا وارث ہوتا ہے، لہذا اس کے لئے وصیت نہیں کر سکتے اور اگر کسی بیٹے کے لئے وصیت کی اور فوت ہو گیا تو اگر تمام عاقل بالغ ورثاء اپنی حالتِ صحت میں اس وصیت پر عمل کرنے کی اجازت دے دیں،تو اس پر عمل کیا جا سکتا ہے اور اگر بعض ورثاء اجازت دیں اور بعض اجازت نہ دیں تو اجازت دینے والوں کے حصوں میں وصیت پر عمل ہو گا اور جو راضی نہ ہو یا جووارث اجازت دینے کااہل نہ ہومثلا نا بالغ یا مجنون ہو تو اس کے حصے میں وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم