گھروں میں اُگنے والی سبزیوں پر عشر کا حکم ؟

مجیب:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Aqs-1896

تاریخ اجراء:09صفر المظفر1442ھ/27ستمبر 2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اپنے گھر میں گھریلو استعمال کے لیے کچھ سبزی اگاتا ہوں ، مجھ پر اس کا عشر لازم ہو گا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں آپ پر عشر واجب نہیں ہے ، کیونکہ گھر میں ہونے والی پیداوار پر عشر واجب نہیں ہوتا ۔

    تنویر الابصار و در مختار میں ہے : ” و لا شیء فی دار “ ترجمہ : اور گھر میں ہونے والی پیداوار پر عشر واجب نہیں ہے ۔

(الدر المختار مع رد المحتار ، ج3 ، ص320 ، مطبوعہ کوئٹہ)

    رد المحتار میں اس کے تحت ہے : ”لان عمر رضی اللہ عنہ جعل المساکن عفوا و علیہ اجماع الصحابۃ “ ترجمہ : کیونکہ امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے رہائش گاہوں کو ( عشر کے بارے میں ) معاف رکھا اور اس پر صحابۂ کِرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے ۔

(رد المحتار علی الدر المختار ، ج3 ، ص320 ، مطبوعہ کوئٹہ)

    صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”مکان یا مقبرہ میں جو پیداوار ہو ، اُس میں نہ عشر ہے ، نہ خراج ۔“

(بھارِ شریعت ، حصہ5 ، ج1 ، ص919 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم