قرض دار کو زکوٰۃ کے پیسے دینا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  رمضان المبارک 1442ھ مئی 2021

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زکوٰۃ کے مستحق کون کون سے لوگ ہیں۔ ایک مسلمان جو کہ مقروض ہو ، سید اور ہاشمی بھی نہ ہو اور قرض کی ادائیگی کے لئے اس کے پاس کچھ نہ ہو تو کیا یہ اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے زکوٰۃ لے سکتا ہے؟

سائل : عاشق حسین (سولجر بازار ، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں جس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا ہے ، اگر واقعی وہ ایسا ہی ہے تو پھر وہ زکوٰۃ کا مستحق ہے ، اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔ زکوٰۃ کے مصارف میں شرعی فقیر اور مقروض بھی شامل ہیں۔

    شرعی فقیر وہ ہے جس کے پاس اتنا نہ ہو کہ نصاب کو پہنچ جائے یا نصاب کے برابر تو ہو مگر اس کی ضروریاتِ زندگی میں گھِرا ہوا ہو یا مقروض ہو کہ قرضہ نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے ، ایسا شخص شرعی فقیر کہلاتا ہے جسے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔

    قرآن مجید فرقان حمیدمیں زکوٰۃ کے مستحق آٹھ (8) قسم کے لوگ قرار دیئے گئے۔ پھر ان میں سے مؤلَّفۃ القلوب باِجماعِ صحابہ ساقط ہوگئے تو اب زکوٰۃ کے مصارف درج ذیل سات قسم کے لوگ ہیں : (1)فقیر (2)مسکین (3)عامل (4)رقاب  (5)غارم یعنی مقروض (6)فی سبیل اﷲ یعنی جو راہ خدا میں ہو (7)اِبنِ سبیل ، وہ مسافر جس کے پاس مال نہ رہا ہو۔ البتہ فی زمانہ رقاب کی صورت بھی نہیں پائی جاتی کہ اب کوئی لونڈی غلام نہیں تو ان کو چھڑانے میں ادائیگی زکوٰۃ کی صورت بھی نہیں بنتی۔

    ضروری تنبیہ : یاد رہے کہ اس صورت میں زکوٰۃ لینے کی اجازت اُسی وقت تک ہو گی جب تک وہ شخص شرعی فقیر رہے گا ، لہٰذا جب اس کے پاس قرض منہا (یعنی مائنس) کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر حاجاتِ اصلیہ سے زیادہ رقم ہوگی تو تب وہ شرعی فقیر نہیں رہے گا بلکہ غنی ہو جائے گا اور پھر مزید کوئی شخص اپنی زکوٰۃ اسے نہیں دے سکے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم