برسین، جنتر وغیرہ گھاس پر عشر کا حکم؟

مجیب:مولانا سرفراز اختر صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Mul-04

تاریخ اجراء:29 شعبان المعظم 1442ھ/13اپریل2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل برسین،جنتر وغیرہ گھاس باقاعدہ  طور پر کاشت کی جاتی ہے اور جانوروں کو کھلائی جاتی ہے یا فروخت کی جاتی ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ اس پر عشر  واجب ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    گھاس،لکڑی ،نرکل وغیرہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جن سے عموماً زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود نہیں ہوتا،نہ وہ باقاعدہ طور پر کاشت کی جاتی ہیں،اس وجہ سے ان چیزوں کے متعلق فقہائے کرام نے عشر واجب نہ ہونے کا حکم بیان فرمایا،لیکن ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کر دی کہ  زمین کو اگر ان چیزوں میں مشغول کر دیا اور یہ چیزیں  باقاعدہ کاشت کردیں،تو ان میں بھی عشر واجب ہوگا،لہذاصورت مستفسرہ میں برسین ،جنتر وغیرہ گھاس جب باقاعدہ طور پر کاشت کی جاتی ہے، تو اس میں اپنی تفصیل کے مطابق عشر یا نصف عشر لازم ہوگا۔

    درمختار میں ہے:’’لو اشغل ارضہ بھا یجب العشر۔‘‘اگر کوئی اپنی زمین ان (گھاس،لکڑی وغیرہ)میں مشغول کردے،تو عشر واجب ہوگا۔

 (درمختار مع رد المحتار،جلد3،صفحہ316،مطبوعہ کوئٹہ)

    رد المحتار میں ہے:’’قولہ:( لو اشغل ارضہ بھا یجب العشر)فلو استمنی ارضہ بالقصب،او الحشیش و کان یقطع ذلک و یبیعہ کان فیہ العشر،غایۃ البیان،و مثلہ فی البدائع وغیرھا۔قال فی الشرنبلالیۃ:و بیع ما یقطعہ لیس بقید،ولذا اطلقہ قاضیخان اھ۔ملتقطا عنہ‘‘مصنف علیہ الرحمۃ کا قول:( اگر کوئی اپنی زمین ان میں مشغول کردے تو عشر واجب ہوگا)لہذا اگر کسی نے اپنی زمین کے منافع بانس یا گھاس کے ذریعے حاصل کیے اوروہ اسے کاٹ کر بیچتا ہو، تو اس میں عشر واجب ہوگا۔غایۃ البیان ۔اور اسی کی مثل بدائع اور اس کے علاوہ کتب میں ہے۔شرنبلالیۃ میں فرمایا:کاٹ کر بیچنا،قید نہیں ہے اور اسی وجہ سے قاضی خان  نےاسے مطلق بیان کیا۔

 (رد المحتار مع الدرالمختار ،جلد03،صفحہ316،مطبوعہ کوئٹہ)

     بہار شریعت میں ہے:’’جو چیزیں ایسی ہوں کہ ان کی پیداوار سے زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود نہ ہو،ان میں عشر نہیں،جیسے ایندھن،گھاس،نرکل،سینٹھا،جھاؤ،کجھور کے پتے۔اوراگر نرکل،گھاس،بید،جھاؤ وغیرہ سے زمین کے منافع حاصل کرنا مقصود ہو اور زمین ان کے لیے خالی چھوڑ دی ،تو ان میں بھی عشر واجب ہے۔‘‘

 (بھار شریعت،جلد1،صفحہ917،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم