2010 Mein Sone Par Zakat Lazim Hui Lekin Ada Na Ki Tu Ab Kis Rate Se Ada Kare?

2010 میں سونے پرزکوۃ لازم ہوئی لیکن ادا نہیں کی، تو اب کس ریٹ سے  ادا کرے ؟

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1199

تاریخ اجراء: 22جمادی الاول1445 ھ/07دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی شخص کے پاس 2010 میں نصاب کے برابر سونا موجود تھا، لیکن اس نے زکوۃ ادا نہیں کی، بعد میں اس کو بیچ دیا، اب وہ اس سال کی زکوۃ ادا کرنا چاہتا ہے، تو سونے کی قیمت آج کے حساب سے لگائے گا یا 2010 کے حساب سے جب زکاۃ لازم ہوئی تھی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس سال زکوۃ لازم ہوئی تھی اسی سال کے حساب سے ریٹ لگانا ہوگا ۔

   فتاوی اہلسنت میں ہے:”جس کے پاس کئی سالوں سے مالِ زکاۃ موجود ہے اور اس نے زکوۃ ادا نہیں کی تو اس پر سالِ گزشتہ کی زکوۃ نکالنا لازم ہے ، زکوۃ نکالنے میں گزشتہ سالوں کے ریٹ کا اعتبار کیا جائے گا یعنی ہر قمری سال کے مکمل ہونے پر مقدارِ نصاب اور کل مال کا تعین کر کے ہر سال کی جتنی زکوۃ بنتی ہے ، اس کو ادا کر دیا جائے “(فتاوی اہلسنت، کتاب الزکاۃ، صفحہ 237، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم