زکوٰۃ کس مہینے میں ادا کریں؟ |
مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ |
مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی |
تاریخ اجراء:19شعبان المعظم 1440ھ25 اپریل2019 |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا زکوٰۃ رجب المرجب کے مہینے میں دینا ضروری ہے یا رمضان میں دینی چاہئے؟ سائل:گلستان انجم(چکوال) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
زکوٰۃ کا تعلق رمضان شریف یا رجب المرجب سے نہیں بلکہ زکٰوۃ کی ادائیگی سال پورا ہونے پر فرض ہوتی ہے یعنی جب آپ صاحبِ نصاب ہوئے اور پھر آپ کے نصاب پر سال گزرا تو اب زکوٰۃ فرض ہوگی چاہے وہ کوئی سا بھی مہینا ہو تاخیر جائز نہیں گناہ ہے، مثلاً کوئی شخص شوال المکرم کی پانچ تاریخ کو صبح دس بجے صاحبِ نصاب ہوا اور پھر اگلے سال اسی مہینے، اسی تاریخ پر صاحبِ نصا ب ہے تو اس پر زکوٰۃ فرض ہے۔ لہٰذا اب اسی وقت زکوٰۃ نکالنا فرض ہے تاخیر کرنے والا گنہگار ہوگا۔ اسی طرح اگر صاحبِ نصاب رجب میں ہوا یا رمضان میں تو اسی کا اعتبار کیا جائے گا۔ البتہ اس مہینے کے آنے سے پہلے اگر زکوٰۃ ادا کردی جائے تو اس میں حرج نہیں جیسے شوال المکرم میں جس پر زکوٰۃ نکالنا فرض ہے وہ اگر رمضان میں دینا چاہے تو درست ہے بلکہ رمضان میں فرض پر عمل کرنے والے کو ستَّر گُنا بڑھا کر ثواب دیا جاتا ہے اس لئے سال پورا ہونے سے پہلے اگر کوئی رمضان میں ادا کرے تاکہ زیادہ ثواب حاصل کرے تو اچھی بات ہے لیکن اگر کسی کا سال رجب یا شعبان میں پورا ہورہا ہواور وہ یہ سوچے کہ ایک دو مہینے بعد رمضان آنے والا ہے میں اس میں دوں گا تو ایسا کرنا جائز نہیں بلکہ فوراً سال پورا ہوتے ہی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟