Apahij Aurat Ko Zakat Dena Jabke Un Ke Paas Kuch Sona Bhi Mojood Hai

اپاہج عورت کو زکوۃ دینا جبکہ ان کے پاس کچھ سونا بھی موجود ہے

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1512

تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1445 ھ/07مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک 60سالہ عورت ہے، جو بچپن سے اپاہج ہے، جوانی میں کپڑے وغیرہ سلائی کر کے گزارہ کرتی تھیں۔ مگر ابھی عمر  زیادہ ہونےکی وجہ سے کام نہیں کر پاتیں،مختلف  لوگ ان کو زکوۃ دیتے ہوں،ان کے ہاتھ میں چھوٹی سی سونے کی انگوٹھی ہےاور سونے کی بالیاں بھی ان کے کان میں نظر آتی ہیں، تو ایسی صورت میں وہ شرعی فقیر کی حیثیت برقرار رکھتی ہیں جب کہ کوئی ذریعہ معاش بھی نہ ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص کے پاس حاجت اصلیہ سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر کوئی بھی مال موجود ہو تو اس کے لیے زکوۃ لینا جائز نہیں لہٰذا  یہ دیکھ لیں کہ مذکورہ اپاہج عورت کے پاس سونے کی انگوٹھی اور بالی کے علاوہ  حاجت اصلیہ سے زائداور کتنی چیزیں ہیں اور ان کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابرہے یاکم ہے ؟اگرکسی بھی طرح ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابرحاجت اصلیہ سے زائداموال ان کی ملکیت میں موجودہیں اور ان پر قرضہ بھی نہیں ہے تو ان کو زکوۃ دیناجائزنہیں ۔ ہاں اگر واقعی شرعی فقیرمستحق زکوۃ ہوں   یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر حاجتِ اصلیہ سے زائد مال ان  کے پاس نہ ہو اور سید اور ہاشمی گھرانے سے بھی تعلق نہ ہوتواس صورت میں انہیں زکوۃ دی جاسکتی ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم