Dairy Farm Mein Pale Hue Janvaron Par Zakat Ka Hukum

ڈیری فارم میں پالے ہوئے جانوروں پر زکوٰۃ کا حکم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1576

تاریخ اجراء:11رمضان المبارک1445 ھ/22مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا ڈیری فارم ہے، اس میں ہم دو طرح کے کام کرتے ہیں، ایک کام یہ ہے کہ  ہم چھوٹے بچھڑے ،بچھڑیاں خریدتے ہیں  اور انہیں پال کر بڑا کر کے بیچتے ہیں۔اس کے علاوہ کچھ گائے خریدتے ہیں جو بیچنے کے لئے نہیں ہوتیں، بلکہ ان سے دودھ اور بچے حاصل کر کے وہ بیچے جاتے ہیں اور ان کی آمدنی سے ڈیری فارم کے اخراجات پورے کرتے ہیں۔اس صورت میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جن  بچھڑوں کو پال کر بڑاکرکے فروخت کرنے کی نیت سے خریدا جائے اور خریدنے کے بعد بیچنے تک یہی نیت برقرار رہے ،وہ بچھڑے مالِ  تجارت میں شامل ہوں گے ، اگر آپ صاحب نصاب ہیں، تو آپ کی ملکیت میں  اس طرح کی جتنی گائےاور بچھڑے  ہیں سال مکمل ہونے والے دن ان کی مارکیٹ ویلیو کے حساب سے زکٰوۃ اداکرناضروری ہے ۔ البتہ جوگائے بھینسیں دودھ یا بچے حاصل  کرنے کے لیے رکھی جاتی ہیں بیچنے کے لئے نہیں،وہ مالِ تجارت نہیں،لہٰذا  ان پر زکٰوۃ نہیں ہوگی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم