Ek Tola Se Kuch Ziada Sone Par Zakat Ka Hukum

ایک تولہ سے کچھ زائد سونے پر زکوٰۃ کا حکم

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

فتوی نمبر:Web-854

تاریخ اجراء: 30جمادی الثانی1444 ھ  /23 جنوری2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک تولہ،پانچ ماشے ،پانچ رتیاں سونے پر زکوٰۃ ہوگی یا نہیں اوراگر ہوگی تو کتنی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک تولہ تقریباً 11گرام 665 ملی گرام کےبرابرہوتا ہے اور سونےکانصاب ساڑھے سات تولہ یعنی تقریباً 87 گرام 48 ملی گرام ہےاورنصاب کا چالیسواں حصہ یعنی 2.5%زکوٰۃ  کےطور پردیناہوتاہے۔

   اگر کسی کی ملکیت میں نصاب سے کم سونا ہومثلاً یہی ایک تولہ،پانچ ماشے،پانچ رتیاں،اس کےعلاوہ کوئی اور مالِ زکوٰۃ نہ ہو تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی،لیکن اگر اس سونے کے ساتھ دیگر اموالِ زکوٰۃ مثلاً مالِ تجارت،رقم،پرائز بانڈز میں سے حاجاتِ اصلیہ سے زائد کچھ بھی ہو تو سونے اور اس مالِ زکوٰۃ کی قیمت کو ملاکر دیکھا جائے گا کہ ان کی مجموعی مالیت  ساڑھے باون (52.5) تولہ چاندی(تقریباً 612گرام 36 ملی گرام)کی مالیت  کو پہنچتی ہے یا نہیں، اگر وہ  ساڑھے باون (52.5)  تولہ چاندی کی مالیت  کو پہنچتی ہو  تو ان پر سال گزر جانے اور دیگر شرائطِ  زکوٰۃ متحقق ہونے کی صورت میں  زکوٰۃ فرض ہوگی  اور اس کا چالیسواں حصہ یعنی 2.5% زکوٰۃ کے طور پر دینا ہوگا اور اگر اس قیمت کو نہ پہنچتی ہو تو اس صورت میں زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم