Gold Ki Zakat Nikalne Me Kis Rate Ka Aitbaar Hoga ?

سونے کی زکاۃ نکالنے میں کس ریٹ کااعتبارہوگا

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-906

تاریخ اجراء:       16ذیقعدۃالحرام1443 ھ/16جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     اگر کسی کے پاس پرانا 10 تولہ سونا ہے، تو اس کی زکوۃ کس ریٹ کے اعتبار سے ادا کی جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زکوۃ ادا کرنے میں سونا چاندی و مال تجارت وغیرہ کی اسی قیمت کا اعتبار ہوتا ہے جو قیمت مالِ نصاب پرقمری سال پورا ہونے کے وقت ہو، لہذا (زکوۃ کی دیگر شرائط کی موجودگی میں) اس 10 تولہ سونے پر جس دن نصاب کاسال پورا ہو گا، اس دن کے اس سونے کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق زکوۃ فرض ہو جائے گی اور اگر سابقہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنی ہو ، تو پھر جس جس سال کی زکوۃ ادا کرنی ہے، تو اسی سال  کے اس دن کی قیمت کا اعتبار ہو گا، جس دن نصاب پر سال پورا ہوا تھا۔نصاب کا سال پورا ہونے کے دن جو قیمت تھی اگر اس سے زیادہ قیمت لگا کر زکوۃ ادا کر دیں تویہ بھی ٹھیک ہے۔

   نیز اگر سابقہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم تھی، لیکن بلا عذرِ شرعی ادا نہ کی، تو اس کی جلد ادائیگی کے ساتھ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم